Topics

سایہ


سوال: میرا لڑکا غلام حسین جس کی عمر تقریباً 12سال ہے۔ رات کو ڈرجاتا ہے حالانکہ میرے ساتھ کمرے میں سوتا ہے میں نے اسے سمجھایا ہے کہ ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، میں موجود ہوں۔ ڈرنا کم ہمت اور بزدل لوگوں کا کام ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ یہ سب ٹھیک ہے لیکن مجھے نظر آتا ہے کہ کمرے کے باہر کوئی کھڑا ہے اور کبھی دیکھتا ہوں کہ کوئی صحن میں چل رہا ہے پھر یکایک یہ سایہ غائب ہو جاتا ہے۔ پہلے میں اسے وہم سمجھتا تھا لیکن لڑکا برابر یہ شکایت کر رہا ہے۔

جواب: ایسا کیوں ہوتا ہے اور سایہ کیا ہے؟ اس پر انشاء اللہ آئندہ روشنی ڈالی جائے گی۔ آپ بچے کو غذاؤں میں نمک کم سے کم کھلائیں اور ہو سکے تو ایک ہفتہ مطلق نمک نہ کھلائیں۔ پھر آہستہ آہستہ نمک کھلائیں لیکن کم۔ اس کے برعکس میٹھی چیزیں قدرے زیادہ کھلائیں۔ ہفتہ دس دن میں سایہ نظر آنا اور ڈر خوف کی کیفیت ختم ہو جائے گی۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔