Topics
سوال:
میرے گھر میں بہت پریشانی ہے۔ میری بیوی بیمار ہے۔ اسے بیمار ہوئے تقریباً تین ماہ
ہونے کو ہیں۔ اس کے دل میں درد رہتا ہے اور بائیں جانب پسلیوں کے نیچے بھی کبھی
کبھی کمر میں بھی درد ہونے لگتا ہے۔ لیکن زیادہ تکلیف سینے اور بائیں جانب پسلیوں
کے نیچے ہوتی ہے۔ درد جونہی شروع ہوتا ہے کہتی ہے کہ دل گھبرا رہا ہے۔ اور یوں
محسوس ہوتا ہے جیسے جسم میں آگ لگی ہوئی ہے۔ زیادہ گھبراہٹ دل پر محسوس ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی بیہوش ہو جاتی ہے اور بیہوشی کے عالم میں کبھی دو گھنٹے گزر جاتے
ہیں، کبھی تین دن میں ایک دو بار تکلیف ہوتی ہے۔ باقی وقت بالکل ٹھیک رہتی ہے۔
بیہوشی کے دوران دانت آپس میں مل جاتے ہیں اور لاکھ کوشش کے باوجود منہ نہیں
کھلتا۔ اگر کسی طریقہ سے منہ میں پانی وغیرہ ڈالا بھی جائے تو حلق سے نیچے نہیں
اترتا۔ کافی علاج معالجہ کرا چکا ہوں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تین سال پہلے بھی
اسے اس قسم کے درد ہوئے تھے۔ لیکن بیہوش نہیں ہوتی تھی۔ اس وقت وہ آٹھ ماہ کی
حاملہ تھی۔ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اس کے پھیپھڑوں میں پانی کا اثر ہو گیا ہے اور
بچہ پیدا ہونے کے بعد بالکل ٹھیک ہو گئی تھی۔ تقریباً تین سال بعد پھر تکلیف شروع
ہو گئی ہے۔ اس مرتبہ بھی وہ پانچ ماہ کی حاملہ ہے۔ لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ اس
کی بیہوشی اور علاج سے پریشان اور تنگ آ چکا ہوں۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا کہ
بیماری کیا ہے؟ ہر ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائی دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ
نے آپ کو بہت خوبیوں اور حکمت سے نوازا ہے۔ مجھے کوئی مکمل اور فائدہ مند علاج بتا
کر غریب پروری کریں تا کہ میری گھریلو پریشانی ختم ہو۔
جواب:
فل سکیپ آرٹ پیپر (سفید چمکدار کاغذ) کے اوپر سیاہ چمکدار روشنائی اور موٹے قلم سے
اَلطُّرُقُ النَّاسُ وَ الْاَجِنَّۃُٗ وَ الرُّوحُ اَلْعِبَادِ الصَّالِحِیْنَ فِی الْکَونِ
کسی خوش نویس سے لکھوا کر فریم کر کے اس کمرہ میں لٹکا دیں جس کمرہ میں آپ کی بیگم سوتی ہیں۔ ان سے کہئے کہ اس نقش کو ارادۃً بار بار دیکھتی رہیں۔ ایسی غذاؤں سے پرہیز لازم ہے جو بادی اور ثقیل ہیں اورجن سے گیس کی شکایت پیدا ہوتی ہے۔ چکنائی کم سے کم نہ ہونے کے برابر استعمال کی جائے۔ زیادہ مناسب یہ ہے کہ رفحان استعمال کیا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔