Topics

خوفناک شکلیں نظر آتی ہیں۔وظائف


سوال: کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک صاحب کے بتائے ہوئے وظیفہ کا ورد شروع کیا کچھ دن بعد میں نے محسوس کیا کہ وظیفہ پڑھتے وقت میرے جسم میں سنسنی سی دوڑنے لگتی ہے۔ پہلے پہل میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی لیکن بعد میں یہ کیفیت بڑھ گئی۔ ایک دن محسوس کیا کہ دوران ورد میرا جسم ہوا میں اڑ رہا ہے۔ گویا اس میں وزن نہیں ہے۔ میں نے گھبرا کر قریب رکھی ہوئی میز کا سہارا لیا۔

اسی وقت میری کیفیت بحال ہو گئی۔ رات کو جب میں سونے کے لئے لیٹا تو یوں محسوس ہوا جیسے خواب ایک ریل کی طرح نگاہوں کے سامنے سے گزر رہے ہیں۔ میں رات بھر نہ جانے کیا کیا دیکھتا رہتا۔ پہاڑ، دریا، باغات اور آسمانی مناظر ایک دن لیٹے لیٹے یوں جھٹکا لگا جیسے بجلی کا شاک لگ جاتا ہے۔ دماغ سن ہو کر رہ گیا اس کے بعد رات کو یوں محسوس ہوتا جیسے کوئی میرے کمرے کے باہر چہل قدمی کر رہا ہو۔ میں قدموں کی چاپ واضح سنتا تھا۔ بیٹھے بیٹھے لگتا کہ کوئی پشت کی طرف سے گزر گیا ہے۔ دیکھنے پر کوئی نظر نہ آتا۔ ایک دن وظیفہ پڑھتے پڑھتے عجیب و غریب شکلیں نظر آنے لگیں۔ ان شکلوں کو دیکھ کر میں ڈر گیا اور وظیفہ پڑھنا بند کر دیا۔

اگرچہ اب ان کیفیات و تجربات کی شدت میں کمی آ گئی ہے۔ لیکن اب بھی کبھی کبھی نت نئے تجربات اور محسوسات ہو جاتے ہیں۔

آپ سے اس معاملہ میں رہنمائی کا طالب ہوں۔

جواب: آپ نے جو وظیفہ پڑھا تھا اس کی رجعت ہو گئی تھی۔ وظیفہ کی رجعت کا مطلب لاشعوری کیفیات کا شعور میں آ جانا ہے۔ یہ بہت اچھاہوا کہ آپ نے وظیفہ کا ورد ترک کر دیا ورنہ اگر مسلسل ورد جاری رکھا جاتا تو کسی بڑے نقصان کا سبب بن سکتا تھا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ کوئی وظیفہ کسی ایسے استاد کی نگرانی اور اجازت کے بغیر نہیں پڑھنا چاہئے جو واقعتا وظائف کا عامل ہو۔ آپ کو چاہئے کہ مزید کسی وظیفے کو نہ پڑھیں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔