Topics

نیند نہیں آتی


سوال: میری بیٹی کی عمر 29سال ہے اور تین بچوں کی ماں ہے۔ ڈھائی سال سے ایک تکلیف میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے ہم سب پریشان ہیں۔ طبیب کہتے ہیں کہ کوئی مرض نہیں لیکن اس کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ آج سے ڈھائی سال قبل بچی کی پیدائش سے پانچ مہینے پہلے لڑکی کہتی تھی کہ آدھی رات کو تہجد کے وقت کوئی مجھے آواز دے کر اٹھاتا ہے کہ اٹھو اور نماز پڑھو۔ وہ اٹھ کر الگ کمرے میں نماز پڑھتی اور قرآن شریف اور چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تلاوت کرتی تھی۔ یہ معاملہ کئی دن ہوتا رہا پھر ایک دن اس غیبی آواز پر لڑکی سورتوں کی تلاوت کر رہی تھی کہ آندھی چلی اور بلب بجھ گیا پھر بھی وہ موم بتی جلا کر پڑھتی رہی۔ پڑھتے پڑھتے ڈر لگنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے کوئی کالی سی چیز اس کے کان میں گھس گئی ہے وہ کانپنے لگی اور جا کر سوگئی۔ ا س واقعہ کے بعد سے وہ کوئی کام نہیں کرتی۔ اکثر و بیشتر خاموش رہتی ہے۔ کہتی ہے کہ آدھے سر میں کوئی سارا دن باتیں کرتا رہتا ہے کہ ایسا کرو ایسا نہ کرو۔ سرخالی خالی سا محسوس ہوتا ہے اور کبھی کبھی دل بیٹھنے لگتا ہے۔ اکثر شکلیں بھی نظر آتی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ سارا بدن کسی نے جکڑ رکھا ہے۔ رات کو نیند بھی نہیں آتی پہلے پانچ وقت کی نمازیں پڑھتی تھی، نماز بالکل نہیں پڑھتی۔ سارا دن بستر پر پڑی رہتی ہے لیکن نیند نہیں آتی۔

جواب: ایک کاغذ پر

یَامَھْلَائیْلُ

یَاثَمْتَائیْلُ

یَامِیْکَائیْلُ

یَاجِبْرَائیْلُ

لکھ کر کاغذ کو موڑ کر بتی بنا لیں۔ اس مڑے ہوئے کاغذ کو روئی میں لپیٹ لیں۔ روئی اور کاغذ کی بنی ہوئی بتی کو گھی یا زیتون کے تیل میں ایسی جگہ جلائیں جہاں سے دھواں لڑکی کے پاس پہنچ سکے۔ یہ عمل رات کے وقت کریں۔ صبح سورج نکلنے سے پہلے سورۃ فلق پڑھ کر پانی پر دم کر کے نہار منہ پلائیں۔ دو ہفتے تک نمک بالکل بند کر دیں۔ اور دو ہفتے کے بعد ایک عرصہ تک نمک کم سے کم استعمال کرائیں۔ تین وقت شہد کا استعمال بہت مفید ہو گا۔ 

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔