Topics
سوال: میرے دل میں ایک طوفان برپا ہے۔ کوئی میرا
نہیں ہے۔ یہ جہاں میرے لئے اندھیر ہو گیا ہے۔ خواجہ صاحب! میں ایک شخص کو پسند
کرتی ہوں۔ وہ میری پہلی اور آخری خواہش ہے۔ خدارا مجھے کوئی ایسی دعا بتائیں جس سے
اس کے اور میرے گھر کے لوگوں کے پتھر دل موم ہو جائیں۔ اور میں عزت و آبرو کے ساتھ
اس کی ہو جاؤں۔
جواب: رات کو سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد سو
مرتبہ بِسْمِ اللّٰہِ اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلَالَہُ پڑھ کر کسی سے بات کئے بغیر بستر
پر چلی جائیں اور ان صاحب کا تصور کرتے ہوئے سو جائیں۔ یہ عمل نوے روز تک جاری
رکھیں۔ ناغہ کے دن شمار کر کے بعد میں پورے کر لیں۔ البتہ تصور ناغہ کے دنوں میں
بھی کر سکتی ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔