Topics
سوال:
میرا چھوٹا بھائی جس کی عمر تقریباً 25سال ہے۔ آج سے 5سال پہلے اسے ٹائی فائیڈ ہوا
تھا۔ ٹائی فائیڈ سے پہلے اس کی یہ حالت تھی کہ صفائی کے لئے تین تین مرتبہ ہاتھ
دھوتا تھا لیکن پھر بھی اس کو صفائی کا یقین نہیں آتا تھا۔ ٹائی فائیڈ کے بعد حالت
یہ ہو گئی ہے کہ اگر ہاتھ دھونے بیٹھتا ہے تو کہتا ہے نل کیسے بند کروں۔ اگر کوئی
سمجھاتا ہے تو کہتا ہے کہ تم نے درمیان میں کیوں دخل دیا۔ لہٰذا میں ہاتھ دوبارہ
پاک کروں گا۔ اس طرح صرف ہاتھ دھونے میں 15منٹ لگ جاتے ہیں۔ اگر بیت الخلاء میں
جائے تو کم از کم ایک گھنٹے سے پہلے باہر نہیں نکلتا۔ اگر باہر جانا ہو تو کہتا ہے
کہ گیٹ سے باہر کیسے نکلوں گا۔ رک رک کر کافی دیر بعد باہر نکلتا ہے۔
اگر
کوئی چیز رکھنے کو یا اٹھانے کے لئے کہا جائے تو کہتا ہے کیسے رکھوں یا کیسے
اٹھاؤں۔ کبھی یہ کہتا ہے کہ اچھا میں دل مضبوط کر کے اٹھالیتا ہوںیا پھر کہتا ہے
کہ نہیں اٹھاتا خود اٹھا لو، امی اس کو سمجھاتی ہیں تو کبھی مان جاتا ہے اور کبھی
کہتا ہے کہ کیا کروں میں جلدی کام کرنا چاہتا ہوں لیکن ہوتا نہیں اگر امی اس کی
باتوں سے ناراض ہو جائیں۔ تو رونے لگتا ہے اور کہتا ہے کہ امی میں کیا کروں کرنا
چاہتاہوں لیکن ہوتا نہیں ہے۔
جواب:
گھر میں سورج مکھی کا پودا لگا لیں۔ مالی سے کہیں کہ بڑا پودا منتقل کر دے۔ صبح
سورج نکلنے سے پہلے بھائی کو سورج مکھی کے سامنے بٹھا دیں اور اس سے کہیں کہ پھول
کی طرف دیکھتا رہے۔ دو گھنٹے تک یہ عمل جاری رکھے۔ یہ کوئی پابندی نہیں کہ کرسی یا
چارپائی پر بیٹھے ، جیسے بھی آرام ملے وہ دو گھنٹے تک بیٹھ کر پھول کو دیکھتا رہے۔
علاج کی مدت دو ماہ دس دن ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔