Topics
سوال: میں ایک شادی شدہ عورت ہوں اور کئی بچوں کی
ماں ہوں۔ ابتدائی سالوں میں شوہر نے مجھے بھرپور پیار دیا۔ میری آسائش و آرام کا
ہر طرح سے خیال رکھا۔ لیکن اب ان کی توجہ مجھ سے ہٹتی جا رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ
وہ میری صورت تک دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔ راتوں کو دیر سے گھر آنا ان کا معمول بن
گیا ہے۔ گھر کے کسی معاملے میں وہ دلچسپی نہیں لیتے۔ کسی بیمار کے علاج سے غرض ہے
نہ بچوں کی تعلیم و تربیت سے دلچسپی۔ آخر اس رویے کی کیا وجہ ہے؟
جواب: گھریلو سکون کے لئے ضروری ہے کہ میاں بیوی
میں ذہنی ہم آہنگی ہو۔ جس طرح بیوی شوہر سے التفات چاہتی ہے اس طرح شوہر بھی چاہتا
ہے کہ شریک حیات اس کی فطری ضروریات کا خیال رکھے۔ یہ درست ہے کہ بچے ہو جانے کے
بعد عورت خاوند کی نسبت بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے پر مجبور ہے۔ بچوں کی
نگہداشت اور دیکھ بھال میں اس کی صحت کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوتی ہے۔ اس کے اندر وہ
ولولہ اور جوش بھی نہیں رہتا جس کی خاوند توقع کرتا ہے۔ لیکن ہر ذہین بیوی شوہر
اور بچوں کے ساتھ زندگی گزارنے میں توازن برقرار رکھتی ہے۔ خط کا تجزیہ یہ ظاہر
کرتا ہے کہ آپ نے اپنی ساری توجہ بچوں پر مرکوز کر دی ہے اور آپ کے شوہر آپ کے اس
طرز عمل کو ناپسند کرتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ شوہر کے حقوق کا بھی خیال رکھیں۔
بات بے بات پر لڑنا جھگڑنا اور انہیں بار بار اس بات کا احساس دلانا کہ وہ آپ میں
اور بچوں میں دلچسپی نہیں لیتے۔ صحیح طرز عمل نہیں ہے۔ شوہر کے حقوق پورے کریں اور
ان کی ذہنی، جسمانی ضرورتوں کا پورا پورا خیال رکھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔