Topics
سوال: آج سے چار سال پہلے میری صحت بہت اچھی تھی۔
چہرے پر نور اور چمک تھی، بال لمبے گھنے اور خوبصورت تھے۔ رنگ بھی گورا تھا، شخصیت
بھی پر کشش تھی جو دیکھتا تھا پسند کرتا تھا مگر اب یہ حال ہے کہ نہ میری صحت اچھی
ہے اور نہ چہرے پر وہ نور اور چمک ہے۔ بال دو سال سے گر رہے ہیں ہر جتن کر لیا مگر
کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ چہرے کی رنگت بالکل سیاہ پڑ گئی ہے۔ شخصیت میں بھی کوئی کشش
باقی نہیں رہی۔ جسم میں ہڈیاں نکل آئی ہیں۔ ہر آدمی یہی کہتا ہے کہ تم کو کیا ہو
گیا تم تو وہ لڑکی ہی نہیں رہیں۔ جب میں یہ سنتی ہوں تو رونا آتا ہے۔ اپنے ساتھ کی
لڑکیوں کو دیکھ دیکھ کر دل بہت کڑھتا ہے۔ بہت سے ڈاکٹروں کو بھی دکھا چکی ہوں۔
سب یہی کہتے ہیں کہ سب ٹھیک ہے۔ خون بھی ٹیسٹ
کروایا وہ بھی ٹھیک ہے۔ اپنے آپ کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سالوں کی بیمار
ہوں۔ خدا کے لئے اس مسئلہ کو اپنی بیٹی کا مسئلہ سمجھتے ہوئے کوئی مفید مشورہ دیں۔
میرے بہت سے رشتے آتے ہیں لیکن لوگ دیکھ کر کہتے ہیں کہ لڑکی میں کوئی خاص بات
نہیں ہے جبکہ یہ حال ہونے سے پہلے لوگ میرا رشتہ ٹوٹ ٹوٹ کر مانگا کرتے تھے۔
جواب: اس مرض کے محرکات یہ ہیں کہ آپ مسلسل ذہنی
دباؤ کا شکار ہیں۔ اور اس دباؤ کی وجہ سے بے خوابی آپ کے اوپر مسلط ہو گئی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ آپ بھرپور نیند نہیں سوتیں۔ ممکنات میں ہے کہ آپ نسوانی مرض کی بھی
مریضہ ہوں۔ آرام و سکون اگر مل جائے تو آپ کی صحت بحال ہو جائے گی۔ ڈپریشن اور
دماغی خلفشار سے نجات کا موثر طریقہ یہ ہے کہ آپ اس بات کی مشق کریں کہ ہر بات کا
رخ اللہ کی طرف موڑ دیا کریں۔ اللہ میاں فرماتے ہیں کہ’’اور وہ لوگ جو علم میں
مستحکم ہیں کہتے ہیں ہمارا یقین یہ ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے۔‘‘
کسی عالم سے یہ آیت معلوم کر کے ہر نماز کے بعد
ایک سو بار تین ماہ تک ورد کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔