Topics

تقدیر.nature se ilaj۔ فطرت سے علاج۔


سوال: میری عمر اس وقت 33سال ہے۔ اوائل عمر سے نماز کا پابند رہا ہوں، ساڑھے تین سال سے بتدریج نماز سے شغف کم ہوتے ہوتے اب نہ رہنے کے لئے برابر ہے۔ لوگوں کے درمیان ہوتا ہوں تو نماز پڑھ لیتا ہوں۔ نیت یہ ہوتی ہے کہ میری وجہ سے لوگ نماز کی طرف سے لاپرواہ نہ ہو جائیں۔ اس لئے بھی نماز پڑھتا ہوں کہ میری منافقانہ نماز سے شاید کوئی اللہ کا بندہ سچا نمازی بن جائے اور اس نمازی کی نماز ہی میری مغفرت کا ذریعہ بن جائے۔ زبان سے نماز اور اسلام کی عظمت کا ہر وقت پرچار کرتا رہا ہوں، اندر کی حالت یہ ہے کہ روح زخمی ہو چکی ہے ، مسلسل اضطراب میں اور بے چینی کا شکار ہوں۔ اصلاح حال کی کوئی تدبیر بتایئے۔ یہ بھی واضح کر دوں کہ میں تقدیر کا شدت سے قائل ہوں۔ سمجھتا ہوں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں تقدیر میں اسی طرح لکھا ہوا ہے۔

جواب: انسان صرف واردات ہے۔ یہ واردات آنکھوں، کانوں اور فہم کے ذریعے بنتی ہے۔ جب یہ واردات بن چکتی ہے تو خرچ ہو جاتی ہے۔ یہ بنتی رہتی ہے اور خرچ ہوتی رہتی ہے۔ اس واردات میں ایسے وقفوں کو بہت بڑا دخل حاصل ہے۔ جب انسان فطرت سے قریب ہوتا ہے۔ اگر انسان فطرت سے منقطع ہو جائے اور قریب ہی نہ ہو تو دماغی اور اعصابی کمزوری لاحق ہونے لگتی ہے۔ فطرت سے قریب ہونے کا مطلب خالی الذہن ہوتا ہے۔ خالی الذہن ہونے کے لئے چوبیس گھنٹے میں کوئی نہ کوئی وقفہ ضروری تلاش کرنا چاہئے اس کا بہترین طریقہ اندھیرے یا جھٹپٹے میں ٹہلنا ہے۔ رات کو ذرا جلد سو جایئے اور سویرے اٹھئے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔