Topics
سوال: آج سے 2سال پہلے نزلہ ہوا۔ اس کے بعد سارے جسم پر سرخ سرخ نشانات پڑ گئے ، ہونٹ نیلے ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے اس کو الرجی قرار دیا اور کہا کہ یہ لا علاج مرض ہے۔ یکایک یہ مرض ختم ہو گیا اور نشانات بھی مٹ گئے مگر 3ماہ پہلے یہ مرض پھر عود کر آیا ہے۔بدن پر خارش ہوتی ہے اور شام ہوتے ہی سارے جسم پر سرخ رنگ کے نشانات پڑ جاتے ہیں اور ان میں جلن ہوتی ہے۔ رات بھر یہ تکلیف رہتی ہے ۔ صبح کو خود بخود ختم ہوتی ہے۔ البتہ آنکھوں، پلکوں، ہاتھوں، پیروں اور انگلیوں میں اذیت ناک خارش ہوجاتی ہے۔
جواب: مرض جس قدر پیچیدہ اور شدید ہے اس کا علاج اتنا ہی سہل اور آسان ہے۔ سونف صاف کر کے رکھ لیجئے۔ صبح، دوپہر ، شام کھانے کے بعد چار چار ماشہ یعنی ہتھیلی بھر کر پھانک لیا کیجئے اور اس کے بعد نیم گرم پانی پی لیجئے۔ نیم گرم پانی پینا اپنا معمول بنا لیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔