Spiritual Healing
سوال:
میں آج سے ڈھائی سال پہلے انڈیا گئی وہاں ہمارے خالو کا انتقال ہو گیا۔ وہ بیمار
تھے اور مرنے سے چار پانچ دن پہلے انہیں چمگاڈر سے بہت خوف آتا تھا۔ اس دن سے مجھ
پر ہر وقت خوف مسلط رہتا ہے۔ اور میں پریشان رہتی ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ اگلے لمحے
مر جاؤں گی۔ جب بھی کہیں قبرستان یا کوئی گاڑی دیکھتی ہوں تو خیال آتا ہے کہ میں
مرنے والی ہوں۔ اورمیرا جنازہ اسی گاڑی میں جائے گا۔ ہر وقت فوت شدہ لوگوں کا خیال
رہتا ہے کہ جس طرح وہ شخص مرا تھا میں بھی اسی طرح مر جاؤں گی۔ میں سارا سارا دن
پریشان رہتی ہوں اور نیند بھی ٹھیک طرح سے نہیں آتی۔ بہت دبلی ہو گئی ہوں اور ذہن
نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
جواب:
دن رات میں زیادہ وقت اندھیرے میں گزاریئے یعنی نیند کے دورانیہ کے علاوہ بھی جس
جگہ رہئے وہاں اندھیرا ہونا چاہئے۔ حتیٰ الامکان اس بات کی کوشش کیجئے۔ کسی ضرورت
سے روشنی میں جانا پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اندھیرے میں جتنا زیادہ ہو سکے یا حی
یا قیوم کا ورد کریں۔ انشاء اللہ پندرہ دن میں ذہن خوف اور موت کے احساس سے نجات
حاصل کر لے گا۔ اگر غذا میں نمک کا استعمال کم کر دیا جائے تو بہت جلد اثر ہو گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔