Spiritual Healing
سوال: اس سال عیدالفطر کے پانچویں یا چھٹے روز
میرے والد صاحب پر فالج کا حملہ ہوا جس سے بائیں طرف کا سر سے لے کر پاؤں تک کا
سارا جسم ناکارہ ہو گیا لیکن بر وقت علاج کرانے پر آہستہ آہستہ ٹانگ اور دھڑ بھی
ٹھیک ہو گیا لیکن بازو بالکل ناکارہ ہو گیا اس دوران ہم نے ہر جگہ سے اور ہر طرح
کا علاج کرایا۔ بازو ویسے تو ناکارہ تھا لیکن ہر وقت بہت درد رہتا شاید بازو بھی
آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاتا لیکن دو ہفتہ پہلے فالج کا ایک اور حملہ ہوا۔ جس سے چہرہ
بائیں طرف سے پھر ٹیڑھا ہو گیا اور زبان بھی بالکل بند ہو گئی۔ منہ ہی منہ میں کچھ
کہتے ہیں اور ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ والد صاحب کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ بازو تو پہلے
ہی ناکارہ تھا اب ٹانگ بھی تقریباً ناکارہ ہو گئی ہے۔
فالج سے پہلے انہیں شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی
بیماریاں تھیں۔ فالج کے بعد شوگرتو بالکل ختم ہو گئی ہے لیکن بلڈ پریشر کی بیماری
ابھی ہے۔ گزارش ہے کہ آپ میرے والد صاحب کے لئے جلد از جلد کچھ کریں اور کسی بہت
قریب کے جمعہ کی اشاعت میں میرے خط کا جواب دے دیں۔ میرے والد صاحب کے لئے محفل
مراقبہ میں دعا بھی کرا دیں۔ پانی تک نہیں پی سکتے۔ کبھی کبھار بڑی مشکل سے ایک دو
گھونٹ پیتے ہیں کھانا نہیں کھا سکتے ، کبھی کبھار بڑی مشکل سے ایک آدھ نوالہ کھا
لیتے ہیں۔ دوائیاں اور گولیاں بھی نہیں کھا سکتے جب کھائیں گے نہیں تو کیسے آرام
آئے گا۔ بالکل ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئے ہیں۔ ہم سے یہ سب دیکھا نہیں جاتا، پلیز آپ
ان کے لئے جلد از جلد کچھ کریں۔
جواب: صاف شفاف سفید پکے شیشے کی برنی میں سفید
لاہوری نمک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ڈالیں۔ سفید چمک دار کاغذ پر بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الرٰتلک اٰیات الکتاب المبینoالرحیم
الرحیم الرحیم لکھ کر برنی میں
ڈال کر مضبوط ڈھکن لگا دیں۔ یہ برنی لکڑی کے اسٹول پر ایسی جگہ رکھ دیں جہاں والد
صاحب کی نظر بار بار پڑتی رہے۔ والد صاحب سے کہیں کہ وہ برنی کے اندر نمک کو بار
بار دیکھیں۔ انشاء اللہ زبان کھل جائے گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔