Spiritual Healing
سوال: نہایت دکھ کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ میرے والد
صاحب 12سال سے پاگل ہیں۔ میں نے پاکستان کی کوئی ایسی جگہ نہ چھوڑی جہاں ان کو لے
کر نہ گیاہوں۔ لاہور کے پاگل خانے میں بھی تین سال تک داخل رکھا۔ بہت تعویذ گنڈے
کروائے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ والد صاحب کی کیفیت یہ ہے کہ اکیلے باتیں کرتے
رہتے ہیں، خود سوال کر کے خود ہی جواب دیتے ہیں۔ ویسے کسی کو کچھ نہیں کہتے۔ البتہ
راتوں کو اٹھ کر بھاگتے ہیں۔ کبھی گھر کے صحن ہی میں ایسے بھاگتے ہیں گویا کسی کا
تعاقب کر رہے ہوں۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہمارے گاؤں میں ان کا پاگل پن زیادہ نمایاں
ہوتا ہے۔ کسی اور جگہ پاگل پن میں خاص کمی آ جاتی ہے۔
جواب: زعفران، عرق گلاب میں حل کر کے اس سے سفید
چینی کی پلیٹ پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھ کر، دھو کر صبح نہار منہ والد صاحب
کو پلایا کریں۔ بسم اللہ شریف کی برکت سے ان کا دماغی توازن درست ہو جائے گا۔ یقین
رکھیں اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں۔
ان کے لئے کوئی کام مشکل نہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔