Topics

یہ شادی ہو گی یا نہیں؟

س: میں ایک غیر شادی شدہ لڑکی ہوں جب کہ میری ہم عمر لڑکیاں کئی کئی بچوں کی مائیں ہیں۔ خونی رشتہ کے ایک قریبی بھائی سے منگنی ہوئے سالوں گزر گئے ہیں۔ مگر سوتیلی والدہ کی ریشہ دوانیوں سے یہ رشتہ مضبوط بندھن میں اب تک نہیں آیا ہے۔ میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ شادی ہو گی یا نہیں؟ اور میں آخر کب تک سراب کے پیچھے دوڑتی رہوں گی۔ خاندانی جھگڑے بظاہر ختم ہوتے نظر نہیں آتے۔ اگر کسی آیت یا عمل کے ذریعہ یہ شادی ہو سکتی تو براہ کرم مجھے بتائیں۔ میں پورے یقین کے ساتھ کروں گی۔ 

ج: کل کیا ہو گا اس کا صحیح علم تو اللہ تعالیٰ کو ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ قدرت بھی ہے کہ وہ جو چاہیں کریں۔ میں نے آپ کے لئے استخارہ کیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ شادی نہیں ہو سکے گی۔ آپس میں اس قدر غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں جن کا تدارک محال نظر آتا ہے اور پھر خاندانی وقار بھی آڑے آ رہا ہے اور آتا رہے گا لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں وہ جب چاہیں اور جو چاہیں کر سکتے ہیں ہر نماز کے بعد ایک سو ایک مرتبہ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ  پڑھ کر دعا کریں۔ دعا میں اتنی طاقت ہے کہ پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جاتے ہیں۔ دعا ہی ایک ایسا واسطہ ہے جس میں خالق اور مخلوق کا براہ راست رابطہ قائم ہوتا ہے۔ اس میں نیکو کار ور گناہ گار کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔ دعا میں سب برابر ہیں۔ بس شرط یقین اور ایمان کی ہے۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****