Topics

عودصلیب ۔بچی ہڈیوں کا ڈھانچہ

س: میں ایک غمزدہ باپ ہوں، گنہگار ہوں، بدکار ہوں، سیاہ کار ہوں۔ آپ کا تعارف کسی نے کروایا ہے تو چاہتا ہوں۔ آپ میری کشتی کنارے کی طرف موڑنے کے لئے توجہ فرمائیں۔

میری ایک بچی ہے جو بچوں میں پانچویں نمبر پر ہے۔ میرے کل نو بچے ہیں۔ اس بچی کا نام وحیدہ امام ہے۔ 1985ء میں ماہ جولائی میں اس بچی کو دیگر بچوں کو ہمراہ پہاڑ پر سیر کے لئے گئے۔ دھوپ شدید تھی واپس آئے تو سب ٹھیک ٹھاک تھے۔ دوسرے دن اس بچی کو پاخانے آنے شروع ہو گئے اور چند روز میں بے حد کمزور ہو گئی۔ بیٹھتی تو گر پڑتی اس کے بعد کھڑی ہوتی تو جھٹکے سے گر پڑتی۔ 

ڈاکٹروں کے پاس لے کر گئے۔ ادویات دیں۔ بچی چارپائی پر پڑ گئی۔ بولنا بند کر دیا۔ صرف ابو امی کہتی تھی۔ پھر 5ماہ فیصل آباد سے حکیم صاحب کا علاج کروایا۔ مگر افاقہ نہیں ہوا بستر پر پڑی رہتی ہے۔ اور جسم تن جاتا ہے۔ جھٹکے لگتے ہیں۔ ڈاکٹر اعصابی تشنج بتاتے ہین سوکھ کر کانٹا ہو گئی ہے۔ پانی چمچ کے ساتھ پلاتے ہیں۔ سات سال کی عمر ہے مگر ایسا لگتا ہے جیسے جسم گھٹتا جا رہا ہے جبکہ چہرہ ٹھیک ہے۔

بچی کا رنگ سفید، آنکھیں براؤن اور بال بھورے ہیں ہم سخت پریشان ہیں۔ ادویات کا رگر نہیں۔ بدل سکتی ہیں۔ دیکھتی ہے سنتی ہے محسوس کرتی ہے، ہنستی ہے، روتی ہے مگر دن بدن سوکھتی جا رہی ہے۔ ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے۔

ج: ام الصبیان کا ایک نقش لکھ کر گلے میں ڈال دیں اور 21تعویذ مومی کاغذ پر لکھ کر یا چینی کی پلیٹوں پر لکھ کر صبح ناشتہ میں پانی سے دھو کر پلائیں۔ عود صلیب کی ایک جڑ میں سوراخ کر ا کے گلے میں ڈال دیں۔ ایک ماہ کے بعد اتاردیں۔ دوسرا عود صلیب گلے میں ڈال دیں اور ایک ماہ کے بعد اسے بھی اتار دیں تیسرا عود صلیب ڈال دیں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****