Topics

جنات کا گروہ

س: عرصہ صحیح یاد نہیں غالباً یہ 1984ء کی سردیاں شروع ہونے کے بعد کی بات ہے ایسا ہوا کہ میں رات گیارہ یا بارہ بجے بستر پر سونے کے لئے لیٹا، چادر اوڑھ کر قبلہ رخ کروٹ لینا ہی چاہتا تھا کہ میرے وجود پر ایک انسانی ہاتھ یعنی پنجہ پیشانی سے شروع ہو کر پیٹ تک چلا گیا۔ پنجہ کا دباؤ، لمس نہ زیادہ نہ کم۔ مجھ پر چند لمحوں کے لئے دہشت طاری ہوئی مگر فوراً ہی خودبخود یہ خیال ہوا کہ بزرگان دین میں سے کوئی بابا جی ہوں گے۔ میں کیوں ڈروں اور آہستہ آہستہ میں پرسکون ہو کر سو گیا۔ میں اکیلا ہی رہتا ہوں۔ صبح ناشتہ کرنے کے دوران بیوی بچوں نے بتایا کہ رات ٹی وی پر کوئی پروگرام تھا جس کی وجہ سے ہم لوگ رات گئے تک جاگتے رہے۔ 

رات تقریباً 12بجے گلی میں سے عجیب و غریب پر اسرار سی آواز سنائی دیتی رہی۔ تھوڑی دیر بعد پر اسرار آوازیں آنا بند ہو گئیں مجھے رات والی بات یاد آ گئی مگر میں نے ذکر نہیں کیا اور کہا کہ وہم ہو گا۔ اس بات پر سب ہی میرے گلے پڑ گئے اور خود کو سب ہی نے صحیح الدماغ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ میں نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ اس بات سے کوئی نقصان تو ہوا نہیں اللہ کے بھید اللہ ہی جانے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے۔

ایک خاص بات وہ یہ کہ میرے پڑوس میں ایک تین منزل مکان ہے اس مکان کی تفصیل کافی لمبی ہے اور کافی پر اسرار بھی۔ 

دراصل اس مکان میں ایک گروہ جنات آباد ہے۔ یہ مکان اب پھر عرصہ آٹھ سال سے غیر آباد پڑا ہے۔ اس گروہ اجنہ سے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔

میں خط لکھ کر فرش پر لیٹ گیا فرش پر ایک ایسا دھماکہ ہوا کہ جیسے کسی دیو نے زمین پر پیر مارا ہو۔ اکثر مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے۔ میری چارپائی ہل رہی ہے۔ براہ کرم میری مدد فرمائیں تا کہ آئندہ یہ صورت حال مزید خراب نہ ہو۔

ج: ایک ماہ تک نمک بالکل نہ کھائیں جو کچھ کھائیں بالکل پھیکا کھائیں یا میٹھی اشیاء استعمال کریں۔ تین وقت ایک ایک چمچہ شہد پر الرضاعت عما نویل پڑھ کر دم کر کے کھائیں۔ ایک ماہ بعد صورت حال سے مطلع کریں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****