Topics

خوبصورت شوہرُ بدصورت بیوی

س: میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں خاندان میں سب سے کمتر ہوں یعنی میرے نقوش موٹے موٹے بھدے ہیں۔ رنگ بہت ہی زیادہ سانولہ، چہرے پر دانے اور داغ ہیں۔ میرے پورے سراپے میں کوئی دلکشی اور خوبصورتی نہیں جبکہ میرے خاندان اور میری بہنیں خوبصورت ہیں۔ مزید یہ کہ جن صاحب سے میرا نکاح ہوا ہے وہ بہت خوبصورت ہیں۔ ان کا خاندان بھی بہت خوبصورت ہے خاص کر لڑکیاں بہت ہی خوبصورت ہیں۔ میں بدصورتی کی وجہ سے ہر جگہ نظر انداز کی جاتی ہوں۔ مذاق کا نشانہ بھی بنتی ہوں۔ شوہر چاہنے کے باوجود اکثر مجھے رنگ اور شکل کا طعنہ دیتے ہیں۔ ہر حال میں شکل و صورت کی وجہ سے بہت عذاب سے گزرتی ہوں۔ سسرال والوں سے کتراتی ہوں لوگوں سے نہیں ملتی کسی جگہ نہیں جاتی ہر لمحہ کرب اور عذاب میں گزرتا ہے۔ اب چار ماہ بعد میری رخصتی ہونے والی ہے اور میری جان نکل رہی ہے کہ سسرال میں کس طرح خوبصورت خاوند کے ساتھ رہوں گی۔

آپ ایسا عمل تحریر فرما دیں کہ میرا چہرہ حسین اور خوبصورت ہو جائے اور رخصتی سے پہلے میں سراپا حسن بن جاؤں۔ اپنے خاندان اور سسرال کے خاندان میں سب سے زیادہ دلکش اور خوبصورت ہو جاؤں۔ میرے نقش و نگار پر کشش اور خوبصورت ہو جائیں۔ 

خدا اور رسولﷺ کے واسطے پہلی فرصت میں جواب دیں۔ خدا کے لئے میری بے بسی اور مجبوری پر رحم کریں۔ شدت سے جواب کی منتظر ہوں۔

ج: سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد رات کو سونے سے پہلے شیشے کے ایک مرتبان(Jar)میں اوپر کا ایک چوتھائی حصہ خالی چھوڑ کر پانی بھر دیں۔ پانی میں ہلکا نیلا رنگ ملا دیں کہ پانی گہرا نیلا نہ ہو۔ اس جار کو میز یا لکڑی کے اسٹول پر رکھ دیں اور کرسی پر بیٹھ کر مرتبان کے اندر آسمانی رنگ پانی پر نظر جمائیں۔ جب نظر ٹھہر جائے تو ارادہ کی قوت سے پانی کو حرکت دیں یعنی یہ تصور کریں کہ پانی جار کے اندر چکر کھا رہا ہے۔

اس عمل سے آپ کے اندر یہ احساس کہ آپ بدصورت ہیں ختم ہو جائے گا اور آپ خود اپنے اندر بے پناہ نسوانی کشش محسوس کریں گی۔ ظاہر ہے جو آدمی خود کو بدصورت نہیں سمجھتا لوگ اسے خوبصورت سمجھتے اور دیکھتے ہیں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****