Topics

بچے چھپاتی پھرتی ہوں ۔ دورے پڑتے ہیں

س: میں ایک دکھی لڑکی ہوں۔ باپ کا سایہ تو بچپن میں ہی سر سے اٹھ گیا تھا۔ شادی ہوئی تو خاوند کی بیماری کی وجہ سے پریشان رہنے لگی۔ خاوند کو دورے پڑتے تھے کوئی کہتا تھا کہ مرگی ہے، کوئی کہتا تھا کہ کسی نے کچھ کیا ہوا ہے ، کوئی کہتا کہ سایہ ہے لیکن آج تک اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہو سکا تقریباً 15سال سے گولیاں کھا رہے ہیں۔ میرے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ خاوند کو غصہ بھی بہت آتا ہے۔ غصہ آتا ہے تو مرنے مارنے پر آ جاتے ہیں۔ ایک دفعہ تو بے ہوشی کا ٹیکہ لگوانا پڑا۔ مجھے اتنا کچھ کہہ دیتے ہیں کہ برداشت سے باہر ہے۔ ماں باپ بہن بھائی کسی کی نہیں سنتے ہیں۔ ان کے سامنے اس طرح کھڑی رہتی ہوں جیسے کوئی بڑی سخت ڈیوٹی دے رہا ہو۔ بچوں کو چھپاتی پھرتی ہوں۔ تین ماہ سے روحانی ڈائجسٹ پڑھ رہی ہوں۔ دل کو تسکین ہوتی ہے۔

ج: نو انچ بارہ انچ سفید سادہ شیشے کے اوپر پینٹر سے نیلے رنگ کاپینٹ کرا لیں۔ اس شیشے کو پانچ فٹ کے فاصلے سے اس طرح رکھ دیں کہ اس کے اوپر آپ کے شوہر کی نظر پڑتی رہے۔ ان سے کہیں کہ وہ اس شیشہ کو ارادتاً دیکھا کریں۔ رات کو جب گہری نیند سو جائیں ان کے سرہانے کھڑی ہو کر گیارہ مرتبہ  کٓھٰیٰعٓصٓ (کاف ہا یا عین صاد) پڑھ دیا کریں اتنی آواز سے کہ نیند خراب نہ ہو۔ یہ دونوں عمل تین ماہ تک کر لیں۔ اللہ تعالیٰ شفا عطا کریں گے۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****