Topics

قرض کا انبار

س: سب جگہوں سے مایوس ہو کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب وفات پا چکے ہیں۔ 

ان کے بعد کاروبار کی ذمہ داری مجھ پر آن پڑی ہے۔ کاروبار چل رہا ہے مگر بازار سے پیسے نہیں ملتے۔ پیسے لیٹ ملنے کی وجہ سے مجھ پر بہت قرضہ ہو گیا ہے۔ جب پیسے لیٹ ملتے ہیں تو وہ گھر پر خرچ ہو جاتے ہیں اور بازار کا قرضہ سر پر ہی ہوتا ہے۔ میں گھر والوں سے کہتا ہوں کہ گھر کے اخراجات کم کریں۔ وہ میری بات نہیں سنتے۔ والدہ صاحبہ ہر وقت پیسے مانگتی رہتی ہیں۔ اگر میں کہتا ہوں کہ میں نے آپ کو کل ہی تو دیئے تھے تو والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ تم مجھے بے ایمان سمجھتے ہو۔ میں سکون کی خاطر اور یہ سمجھتے ہوئے کہ والدہ صاحبہ اگر ناراض ہو گئیں تو نہ دین کا رہوں گا اور نہ دنیا کا۔ کیونکہ مولوی صاحب کا ارشاد ہے کہ جس نے اپنے ماں باپ کو تنگ کیا وہ دوزخ میں جائے گا۔ جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔ میری اولاد جوان ہے اور مجھ پر قرضہ کا انبار ہے۔ والدہ صاحبہ کہتی ہیں کہ جہاں مرضی ہو قرضہ ادا کرو اور گھر کا خرچہ چلاؤ۔ اس پریشانی میں رات بھر جاگتا ہوں۔

ج: رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 100بار آیت کریمہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے ہاتھ تین بار چہرہ پر پھیر کر دعا کیا کریں اور لوگوں سے بار بار خوش اخلاقی کے ساتھ ملا کریں۔ ہر وقت یا حی یا قیوم پڑھتے رہا کریں۔ ہر جمعرات کو دو روپے خیرات کریں۔ والدہ صاحبہ کو سکون کے ساتھ ساری بات سمجھائیں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****