Topics

اللہ کے دوست۔بدبختی

س: جناب عالی! میں پندرہ سال سے غربت میں مبتلا ہوں، ہنر مند بھی ہوں۔ کبھی بہت بڑا ٹھیکیدار بھی تھا لیکن اب مزدوری بھی نہیں ملتی۔ آٹھ افراد کھانے والے ہیں۔ اس وقت آپ مجھے فاقہ کشی کی حالت میں سمجھئے۔ میں نے بہت کوشش کی ہے کہ مجھے رزق حلال مل جائے لیکن کوئی سہارا نہیں ملا۔ کسی مرد کامل کی بھی مجھے تلاش ہے، وہ بھی نہیں ملا۔ کسی نے کہا سورہ یٰسین 41دن پڑھو۔ 

سورہ یٰسین تین سال بلا ناغہ پڑھی۔ کسی نے کہا سورہ مزمل پڑھو، کسی نے کہا سورہ ملک پڑھو۔ اسی طرح بلا ناغہ پڑھتا رہا ہوں۔ کسی نے کہا یا عزیز کا ورد کرو۔ کسی نے بتایا یا رزاق پڑھو، یہ بھی پڑھتا رہا۔ پھر میں نے کلمہ طیبہ کا ورد شروع کر دیا۔ اب میری یہ حالت ہے کہ کلمہ طیبہ میری خوراک بن چکا ہے۔ رات دن پڑھتا رہتا ہوں۔ چھوڑنا چاہتا ہوں تو چھوڑ نہیں سکتا۔ حضرت جی! اب تو نہ کوئی بھائی رہا، نہ کوئی بہن رہی، نہ کوئی رشتہ دار۔ اب تو پیٹ بھر کر کھانا بھی نہیں ملتا۔ اپنا مکان بھی نہیں رہا۔ کرائے کا مکان بھی نہیں ملتا۔ یہ سمجھ کر کہ کرایہ کہاں سے دے گا۔ بیوی بیمار ہے، دوائی کے پیسے نہیں کہ علاج کرا سکوں۔ محنت مزدوری کے لئے کسی کے پاس جاتا ہوں تو وہ مجھے بدنصیب کہہ کر ٹھکرا دیتا ہے۔ اب ایمان میں بھی کمی ہوتی جا رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ مجھ پر نظر کرم فرما کر مجھے دین و دنیا میں رسوا ہونے سے بچا لیں گے۔

ج: کوئی بھی چادر احرام کی طرح باندھ کر ننگے سر اور ننگے پیر کھلے آسمان کے نیچے رات کو 2بج کر 45منٹ پر کھڑے ہو جائیں۔ 

نماز کی طرح نیت باندھ لیں اور سو بار آیت کریمہ پڑھ کر سو بار دعا کریں۔ یا اللہ یا رحمٰن یا رحیم، میری بدبختی ختم کر، میرے لئے آسائش اور آرام کے وسائل عطا فرما دے۔ 21روز کے بعد یہ عمل نہ کریں۔ انشاء اللہ حالات درست ہو جائیں گے۔ حالات درست ہونے پر اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ سے کسی کی دل آزاری نہ ہو اور آپ ہرگز کسی سائل کو جھڑکیں نہیں۔ فقراء اللہ کے دوست ہوتے ہیں، ان سے دوستی رکھئے۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****