Topics

اللہ کے دوستوں کو خوف نہیں ۔خوف

س: ڈھائی ماہ پہلے ایک ضروری کام سے صدر جانا ہوا۔ جمعرات کا دن تھا، ایک موٹا تازہ شخص میرے پیچھے لگ گیا جہاں میں جاتا وہیں وہ شخص بھی جاتا۔ آخر مجبوراً اپنا کام چھوڑ کر گارڈن کی طرف کی طرف ایک جاننے والے کی دکان میں پناہ لی لیکن انہیں کچھ نہ بتایا۔ کوئی گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ بیٹھا رہا۔ میرا خیال تھا کہ وہ شخص چلا جائے گا لیکن جب دکان بند کر کے میں اور میرے جاننے والے گھر جانے کے لئے اسٹاپ پر پہنچے تو میں نے دیکھا کہ وہ شخص پھر میرا پیچھا کرتا ہوا آ رہا ہے اور میرے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا اور گھور کر دیکھنے لگا، چند اشارے بھی کئے۔ یہ حرکات دیکھ کر میرے جاننے والے نے اسے ڈانٹا لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ ہمارے ساتھ ہی چلنے کے لئے تیار تھا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اس کے ساتھ کچھ اور آدمی بھی ہیں۔ شکل و صورت سے کوئی خرکار یا اٹھائی گیرا معلوم ہوتا تھا۔ اچانک ایک گاڑی آ گئی اور ہم اس پر سوار ہو گئے۔ معلوم نہیں کہ وہ بھی سوار ہوا کہ نہیں لیکن اس دن سے میں ایک خوف میں مبتلا ہوں کہ کوئی مجھے اغواء کر لے گا۔ کوئی گھر سے اٹھا لے جائے گا اور ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ میرا پیچھا کر رہے ہیں۔ چند لوگوں کو میں نے بھی دیکھا ہے جو مجھے بڑے غور سے دیکھتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ میری نگرانی کی جا رہی ہے اور وہ لوگ موقع کی تلاش میں ہیں۔ میں گھر سے ڈیوٹی اور ڈیوٹی سے گھر جس خوف اور پریشانی میں جاتا ہوں کہ خدا جانتا ہے اور اس واقعہ کے بعد سے گھر سے نہیں نکلتا، چاہے کوئی بیمار ہو یا شادی ہو کہیں نہیں جا سکتا۔ ہر وقت مایوسی اور خوف طاری رہتا ہے۔ کسی کام میں جی نہیں لگتا۔

اداس اور پریشان رہتا ہوں۔ میں ہر موٹے آدمی کو دیکھ کر لرزنے لگتا ہوں۔

ج: چلتے پھرتے باوضو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِoاَلاَ اِنَّ اَوْلِیَاءَ اللّٰہِ لَا خَوْفُٗ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ پڑھا کریں۔ اگر وضو ساقط ہونے کی ضرورت ہو تو اپنے اوپر جبر نہ کریں، وضو ساقط ہونے دیں، دوبارہ کر لیں۔ روزانہ صبح کے وقت سیب کا مربہ کھائیں اور عصر کے بعد ’’خمیر مروارید‘‘ استعمال کریں۔ رات کو سوتے وقت کمرہ میں نیلا بلب روشن رکھیں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****