Topics

ضد اور غصہ

س: ہماری داستان بڑی درد ناک ہے۔ لیکن میں مختصر بیان کر رہی ہوں۔ بات یہ ہے کہ ہمارے والدصاحب ان پڑھ، بدمزاج، غصہ کے تیز اور بہت شکی مزاج ہیں۔ جبکہ ہماری والدہ صاحبہ صبر و شکر والی اور ایم اے ہیں۔ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ ان دونوں کا جوڑ کس طرح ہوا۔ یہ تو خود تو بے پڑھے ہیں ہی لیکن ہم دونوں بہنوں کو بھی پڑھنے نہیں دیتے۔ مگر ہماری والدہ نے بڑی قربانیاں دے کر ہمیں میٹرک کروایا۔ ابو کے سب خاندان والے بھی ان پڑھ شکی اور پتہ نہیں کیا کیا ہیں۔ ابو نے ہم پر بہت ظلم اور ستم کئے ہیں۔ کرتے رہتے ہیں جبکہ اب ہم جوان ہو چکے ہیں مگر ہم ان کے سامنے ایک لفظ تک نہیں بول سکتے۔ حتیٰ کہ حق بات پر بھی بولنا منع ہے۔ دونوں بھائی جوان ہیں وہ بھی ابو سے بہت ڈرتے ہیں۔ انہی حالات کو برداشت کر کے ہمارے گھر کے تمام افراد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ہم ڈاکٹر سے مکمل علاج ہی نہیں کروا سکتے کیونکہ ابو کے دل میں طرح طرح کے شک آ جاتے ہیں۔

سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ہماری شادی اپنے خاندان میں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ امی کا تو اس دنیا میں سوائے اللہ کے کوئی اور نہیں۔ ابو کہتے ہیں کہ تم لوگوں نے میرے خاندان میں شادی نہ کی تو میں تم لوگوں کو کہیں بھی شادی نہیں کرنے دوں گا۔ابو کے تمام خاندان والے دور دراز جنگل میں ایک گاؤں میں رہتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ روحانی علوم کی روشنی سے والدصاحب کے ذہن کو صاف ستھرا بنا دیجئے تا کہ ان کے ذہن میں موجود شک نفرت غصہ جیسے منفی جذبات نکل جائیں اور ان کے بجائے محبت عجز و انکساری اور بچوں سے پیار امڈ آئے۔

ج: صبح سورج طلوع ہونے سے قبل نماز فجر ادا کر کے ایک سو باربِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے ساتھ یا ودود پڑھیں اور پانی پر دم کر کے رکھ لیں اور یہ پانی اپنے والدصاحب کو پلائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رات کو سوتے وقت کوئی ایک بہن یا بھائی والدصاحب کے سرمیں تیل ڈالے اور تھوڑی دیر پیر دبائے۔ انشاء اللہ اس طرز عمل سے والدصاحب کے مزاج میں سے ضد اور غصہ نکل جائے گا۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****