Topics

پتہ نہیں میں کیا ہو گیا ہوں۔خود اعتمادی

س: میں آج بڑی امیدیں لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ امید ہے مایوس نہیں کرینگے۔ میری عمر 16سال ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پہلے میں بہت ہی ذہین اور خود اعتماد تھا اور جماعت میں ہمیشہ اول یا دوئم آیا کرتا تھا مگر اچانک نجانے کیا ہوا کہ میری خود اعتمادی ایک دم ختم ہوگئی اور اب میں جماعت میں ہمیشہ نچلے درجہ پر آتا ہوں۔ پہلے کسی بھی مضمون کو صرف ایک مرتبہ پڑھتا تھا۔ وہ مجھے یاد ہو جاتا تھا مگر اب گھنٹوں پڑھنے کے بعد بھی تھوڑا سمجھ میں آتا ہے۔ ریاضی میرا پسندیدہ مضمون تھا مگر اب مجھے ریاضی کے نام سے چڑ ہے۔ میں نہایت حاضر جواب تھا ہم جماعتوں کے مذاق کا ترکی بہ ترکی جواب دیتا تھا مگر اب کوئی ہم جماعت میرا مذاق اڑائے تو مجھ سے جواب نہیں بن پڑتا۔ لڑکے مجھے طعنے دیتے ہیں الغرض کہ میں ایک مکمل انسان تھا مگر اب پتہ نہیں کیا ہو گیا ہوں۔ 

اب میں اپنی اس حالت سے بہت پریشان ہوں اور چاہتا ہوں کہ پہلے جیسا ہو جاؤں۔ آپ کی بڑی مہربانی ہو گی اگر آپ میری مصیبت کا حل بتا دیں۔

ج: رات کو وضو کر کے سونے سے پہلے 300بار یا علیم پڑھ کر آنکھیں بند کر کے پندرہ منٹ تک نیلی روشنی کا مراقبہ کیا کریں۔ اور ہر وقت جب بھی فرصت ملے یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ شام کو عصر اور مغرب کے درمیان روزانہ 40یوم تک ایک چھٹانک گرم جلیبی کھا لیا کریں۔ ہر جمعرات کو کسی غریب، نادار آدمی کو خوف خدا کے ساتھ دو روپے خیرات کر دیا کریں۔ بھلا ہو گا۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****