Topics

نیولے کا سر

س: قریب بارہ سال سے میری آنکھوں کے سامنے ناگ کی شکل بنتی ہے۔ دائیں آنکھ میں ناگ کی شکل نظر آتی ہے اور بائیں آنکھ میں اژدہے کی شکل نظر آتی ہے۔ دن کی روشنی میں جب بھی فضا میں نظر کروں تو یہ شکلیں بنتی رہتی ہیں۔ رات میں دیواروں پر بھی اژدہے کی شکل نظر آتی ہے۔ یہ کیا چیز ہے کوئی عامل کامل نہ بتا سکے۔ علاوہ اس کے دن میں تسبیح کے دانوں کی شکل میں ادھر سے ادھر، ادھر سے ادھر حرکت کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ بھی بارہ برس سے نظر آتے ہیں۔ ایسی ہزاروں لاکھوں قطاریں نظر آتی ہیں۔ آپ سے امید ہے یہ سب کیا ہے بتائیں گے۔ میری یہ مشکل آسان فرمائیں گے۔ یہ خواب کی باتیں نہیں ہیں۔ جاگتے میں ہوتا ہے۔

دوسری پریشانی یہ ہے کہ:

دو ماہ قبل ایک حضرت صاحب سے میں نے بیعت کی تھی۔ وہ ایک معمولی سی کتابوں کی دکان میں کاروبار چلاتے ہیں اور بہت سے مرید بھی بناتے ہیں۔ ان سے بیعت ہو گئی کراچی سے ایک مرشد بھارت آئے اور ان کی بڑی شہرت ہوئی۔ ہزاروں لوگ ان سے بیعت ہوئے۔ ان حضرت صاحب نے مجھے بتایا کہ میں نے پہلے مرشد سے جو بیعت کی تھی وہ ٹھیک طریقہ نہ تھا۔ بیعت نہیں ہوئی۔ 

تو میں نے دوسری مرتبہ ان حضرت سے بیعت کر لی۔ اب یہ پریشانی ہے کہ یہ سب کہیں غلط تو نہیں ہوا۔ آپ بتائیں کہ میں پہلے والے مرشد کا طریقہ اختیار کروں یا بعد والے مرشد کا۔ دونوں نے اپنے اپنے شجرے دیئے ہیں۔ کون سا شجرہ پڑھوں۔

یہ بات بھی لکھنا ضروری ہے جو 25برس سے زبان پر نہ لائی تھی۔ میرے شوہر اور بیٹا بہت غصہ والے ہیں۔ کبھی سیدھے منہ بات نہیں کرتے۔ صبر کرتے کرتے پچیس سال گزر گئے۔

ج: نیولے کا سر، کھال سمیت حنوط کرا لیں۔ چند روز اس کو پیشانی اور چہرے پر صبح شام تین تین مرتبہ ملا کریں۔ ناگ اور اژدہے نظر آنا بند ہو جائیں گے۔ پیلی سرسوں کا تیل اپنے سامنے نکلوا کر اس کا کاجل بنائیں۔ چاندی کی سلائی سے ایک ایک سلائی دونوں آنکھوں میں رات کو سوتے وقت لگائیں۔ آنکھوں کے سامنے دائرے نہیں آئیں گے۔ جن صاحب نے آپ کو دوبارہ بیعت کیا ہے وہ بیعت کے قانون سے واقف نہیں ہیں۔ آپ پہلے والے مشرد کے طریقے پر عمل کریں۔

شوہر کی زیادتیوں پر آپ نے اتنا عرصہ صبر کر لیا ہے۔ اب آپ کو عادت پڑ جانی چاہئے۔ صبر کیجئے۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والے بندوں کے ساتھ ہیں۔ آپ کو اس کا اجر ملے گا۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****