Topics

ہر ہفتہ آمدنی کا بڑا حصہ علاج پر خرچ ہو جاتا ہے


س: میری شادی کو اکتالیس برس گزر چکے ہیں۔ شوہر کی زندگی میں اور ان کی وفات کے بعد کبھی مالی حالت ٹھیک نہیں رہی۔ سسر بڑے دولت مند تھے لیکن انہوں نے ہماری کبھی مدد نہیں کی۔ اب کچھ عرصہ سے مالی حالات ٹھیک ہیں۔ لیکن ہمیشہ سے یہ صورت رہتی ہے کہ ایک بچہ سروس کرتا ہے تو دوسرا بچہ بے کار ہو جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ایسی ناگہانی افتاد پڑتی رہتی ہے کہ ساری رقم آنکھ جھپکتے ان حادثات کی نظر ہو جاتی ہے۔ ایک بچہ کی شادی کی ، شادی کے دس مہینے کے بعد ایک ایکسیڈنٹ میں مجھے داغ مفارقت دے گیا۔ بہو دلہن کے تمام اخراجات اپنا پیٹ کاٹ کر کرتی رہی مگر وہ بھی میری نہ ہوئی۔ میرا پوتا بھی مجھ سے چھین لیا۔

میرا پوتا صرف آٹھ دن کا تھا کہ باپ کی شفقت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم ہو گیا۔ کچھ عرصہ پہلے گھر میں نہ معلوم کہاں سے خون آ کر گرا۔ یہ خون صحن میں، برآمدہ میں، باورچی خانہ کے سامنے، کمرے کے اندر، کرسیوں کے نیچے اور فوت شدہ بچہ کے پلنگ کے چاروں طرف اس طرح ڈالا گیا تھا کہ جیسے کسی نے خون کا چھڑکاؤ کر دیا ہو۔ میرا تیسرا لڑکا نہایت صحت مند تھا کہ گردن توڑ بخار نے آ دبوچا۔ بخار تو ٹھیک ہو گیا لیکن اس کا ایک ہاتھ اور ایک پیر بے کار ہو گیا۔ اس سے چھوٹے بچے کا ایک ہاتھ کسی وجہ کے بغیر سوکھتا جا رہا ہے۔ ہر قسم کا علاج کرا چکی ہوں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بچہ نے کسی درخت کی شاخ کو ہلایا تھا جس کی وجہ سے اس کے اوپر آسیب کا اثر ہو گیا ہے۔ خود میرے دو آپریشن ہو چکے ہیں۔ ایک پتہ کا اور دوسرا اندرونی۔ یہ آپریشن بھی کامیاب نہیں ہوئے اور بیماری ایک روگ بن چکی ہے۔ ہر ہفتہ آمدنی کا بڑا حصہ علاج پر خرچ ہو جاتا ہے۔ جو دوا فائدہ کرتی ہے وہی دوا نقصان پہنچاتی ہے۔

ج: آیت الکرسی اللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّومُ سے لے کر عظیم تک رات کو تین مرتبہ پڑھ کر چاروں طرف پھونک دیا کیجئے اور پھر سو جایئے، ناغہ نہ کیجئے۔ زبان ہرحالت میں پاک ہوتی ہے۔ وضو کر سکیں تو کر لیں ورنہ کلی کر کے پڑھ لیں۔

Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****