Topics

لوگ مجھے لڑکی سمجھتے ہیں

س: میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک لڑکا ہوتے ہوئے بھی عام لڑکے کی زندگی نہیں گزار سکتا۔ میرے چہرے پر جھلکتی ہوئی نسوانیت میرے لئے درد سر بن گئی ہے۔ کسی کام سے بازار جاتا ہوں تو لڑکے مجھے اس طرح گھورتے ہیں کہ جیسے میں لڑکی ہوں۔ اگرچہ میرا جسم اور کپڑے دیکھ کر ان کی غلط فہمی دور ہو جاتی ہے لیکن اگر میں گاڑی میں بیٹھا ہوں تو اکثر دھوکا کھا جاتے ہیں اور کئی تو آوازے بھی کس دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ میری تصویریں دیکھ کر اکثر لوگ دھوکا کھا چکے ہیں۔ اس افتاد نے مجھے بے حال کر دیا ہے اور میں نے گھر سے باہر نکلنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ عزیزوں اور رشتہ داروں میں کہیں دعوت ہوتی ہے تو میں جاتے ہوئے گھبراتا ہوں۔ میں کسی Activityمیں حصہ نہیں لیتا۔ میری ساری خوشیاں ختم ہو کر رہ گئی ہیں۔کچھ عرصہ پہلے تک میں سوچتا تھا کہ مونچھیں بھی نہیں نکلتیں۔ شاید یہ نسوانیت کچھ کم ہو جائے گی لیکن مونچھیں بھی نہیں نکلیں۔ میں ایک بالکل مایوس آدمی ہوں۔ جب سے میں نے روحانی ڈائجسٹ کا مطالعہ شروع کیا ہے مجھے عجیب قسم کی آسودگی حاصل ہوئی ہے۔ برائے مہربانی میرے مسئلے کا حل تحریر فرما دیں تا کہ میرے چہرے سے نسوانیت ختم ہو جائے اور مردانہ خوبصورتی اور وجاہت چہرے پر آ جائے۔

ج: شکم مادر میں جب بچہ کا پہلا وجو د قائم ہوتا ہے تو اس وجود کو سائنسی زبان میں کروموسوم کہتے ہیں۔ کروموسوم میں بارہ چھلے ہوتے ہیں۔ استقرار حمل کے بعد اگر ان چھلوں کا رنگ بطن مادر میں یکساں رہتا ہے تو پوری مردانہ خصوصیات کے ساتھ لڑکا پیدا ہوتا ہے۔ اگر ایک چھلہ کا رنگ دوسرے گیارہ چھلوں کے رنگ کے ساتھ متوازن نہ رہے تو بچے میں اسی مناسبت سے مردانہ اوصاف کم ہو جاتے ہیں اور اس کے اندر نسوانیت آ جاتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے۔ صبح بیدار ہونے کے بعد اور رات کو سوتے وقت ایک عرصہ تک اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلیٰ النِّسَاءَ 100مرتبہ بار پڑھ کر پانی پر دم کر کے پیا جائے۔ 


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****