Topics

گردہ کے درد نے شدت اختیار کر لی

س: میری لڑکی جب 3سال کی تھی تو گردہ میں ہلکا ہلکا درد رہتا تھا۔ ہم نے اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ ہوتے ہوتے درد نے شدت اختیار کر لی۔ ہسپتال میں دکھایا تو ڈاکٹر نے گردہ میں پتھری تجویز کی اور پھر ایک گردہ ہی نکال دیا۔ اب اس کے دوسرے گردہ میں درد شروع ہو گیا ہے اور جس گردہ کا آپریشن ہوا تھا وہاں درد کی کسک ہوتی رہتی ہے۔ بے حد پریشان ہوں کہ کیا کروں۔ میری لڑکی کی شادی ہو گئی ہے۔ اس سے چھوٹی بچی کے گردہ میں بھی درد رہتا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا گردہ بھی نکلوانا پڑے۔ خواجہ صاحب! گردہ نکلوانا بھی تو علاج نہیں ہے کیونکہ ایک عرصہ گزرنے کے بعد بھی بڑی لڑکی کے نکلے ہوئے گردہ کی جگہ پھر درد ہونے لگا ہے۔

ج: یہ مرض آپ کے خاندان میں پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ اس کی وجہ زیادہ تر ناقص غذاؤں کا استعمال اور تصورات میں پیچیدگی ہے۔ 

غلط اور غیر صحت مند غذاؤں کے استعمال سے معدہ خراب رہتا ہے۔ معدہ میں جو سیال جگر میں پہنچ کر خون بناتا ہے وہ غلیظ اور غیر پاکیزہ ہوتا ہے۔ اس غیر اعتدالی صورت سے گردے متاثر ہوگئے ہیں۔ تصورات کی پیچیدگی نے خون کے کیمیکلز میں صحت مند اجزاء کو بہت حد تک کم کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے گردوں پر بہت زیادہ بار پڑا ہے۔ علاج یہ ہے کہ تصورات کی پیچیدگی کو ختم کر کے صاف ستھری غذائیں استعمال کی جائیں۔ خربوزہ کے موسم میں زیادہ سے زیادہ خربوزہ کھلائیں۔ انشاء اللہ موجودہ سب شکایتیں ختم ہو جائیں گی۔ 


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****