Topics

دستِ غیب

س: عالم کرب اور حالت پریشانی میں عریضہ لکھ رہا ہوں۔ شاید درج ذیل سطروں سے اس کا درد مترش ہو۔ تقریباً چار سال ہوئے کہ میں باقاعدہ مستند طریق سلسلہ عظیمیہ میں داخل ہوا اور اس سے پہلے روحانی ڈائجسٹ میرے زیر مطالعہ رہا ہے مگر خواجہ صاحب مریض کو شفا نہیں ملی۔ نامراد کو مراد نہیں ملی۔ مایوس کو درماں نہیں ملا حالانکہ عرصہ دراز سے تادم تحریر وظیفے، عملیات پڑھے مگر

درد بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

تسلیم کہ اس دنیائے مکافات عمل میں ہر کردہ گناہ کی سزا ملتی ہے۔ مگر میں نے جو آپ کا دامن پکڑا۔ اگر یہی سزا میرا مقدر ہے، میرا مقسوم ہے تو پھر میرے تصور میں یہ کیوں ہے کہ آپ مجھے اس سزا سے بری نہیں کرا سکتے ہیں یعنی یقین اور ایمان یہ کیوں کہتا ہے کہ متزلزل نہ ہو۔

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔

ان مسائل میں صحت، شادی، مقدمہ، قرض، ناآسودگی، پریشانی، حصول رزق میں ناکامی، ذہنی اذیت سب ہی کچھ شامل ہیں۔ ایک پرچہ میں آپ نے مجھے تفصیلی آگاہی فرمائی۔

تن ہمہ داغ داغ شد نپبہ کجا کجا نہم۔

اب تو داغ جسم کے ساتھ داغ دل بھی شامل ہو گئے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ سزا ہے، کوئی کہتا ہے ستاروں کا الٹ پھیر ہے۔ زندگی مذاق بن گئی ہے۔

ج: میرے عزیز دوست! میں آپ کو زندگی گزارنے کا وہ گر بتاتا ہوں جو مجھے میرے آقا مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے خصوصی کرم سے تلقین فرمایا ہے۔

1۔ معاش کا کام پوری تندہی اور کوشش سے انجام دو لیکن نتیجہ پر کبھی نظر نہ رکھو۔ نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دو۔

2۔ کسی شخص سے اگر کوئی تکلیف پہنچے تو اسے فوراً معاف کر دو۔

3۔ تمہاری ذات سے کسی کو تکلیف پہنچ جائے (وہ کوئی بھی ہو) تو اس سے فوراً معافی مانگ لو۔

یہ کیمیا کا نسخہ ہے۔ اس عمل کو آپ دست غیب کا عمل بھی کہہ سکتے ہیں۔ کوشش کیجئے اور بامراد ہو جایئے۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****