Topics

ساٹھ ہزار روپے ۔ پیسے واپس مل جائییں

س: میں آج کل بہت پریشان ہوں۔ میں نے ساٹھ ہزار روپے فلیٹ خریدنے کے لئے ایک ماہ پہلے ایک کمپنی کو بکنگ کے لئے دیئے تھے لیکن کچھ مالی مشکلات کی وجہ سے میں نے اپنا فیصلہ بدل دیا۔ اب وہ کمپنی میرے ساٹھ ہزار روپے واپس نہیں کر رہی ہے۔ آپ مہربانی کر کے دعا کر دیں کہ ہمارے روپے واپس مل جائیں۔

ج: میری پوزیشن بھی بڑی عجیب ہے جو لوگ کسی کو پیسہ دیتے ہیں وہ کہتے ہیں ہمارے پیسے واپس مل جائیں اور کمپنیاں پیسے لیتی ہیں ان کے کرتا دھرتا یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پیسے رک گئے ہیں۔ ساٹھ ہزار ، تیس ہزار دیئے ہیں، باقی کوئی نہیں دیتا۔

آپ کچھ ایسا کریں کہ وہ بقایا قسطیں ادا کر دیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ لین دین سے پہلے کوئی مشورہ نہیں کرتا اور اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مشن کو چلانے کے لئے روحانی ڈائجسٹ کے لئے اپیل کرتا ہوں تو لوگ ہنس کر ٹال دیتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے یہ تماشا بھی دیکھتا ہوں کہ آٹھ روپے اور دس روپے کے ڈائجسٹ کو نہایت ذوق و شوق سے لوگ خریدتے ہیں اور اسلامی مذہبی پرچہ مانگ تانگ کر پڑھتے ہیں۔ چھ روپے نہیں خرچ کر سکتے۔ ایک گھر میں رسالہ چلا جاتا ہے۔ اڑوس پڑوس کے لوگ پڑھنے کے لئے منتظر رہتے ہیں۔

کچھ حضرات ایسے ہیں کہ یہ سمجھتے ہیں کہ میرے پاس قارون کا خزانہ ہے۔ مجھے حیرت اس وقت ہوتی ہے جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دس لاکھ مل جائیں، ہمیں ایک لاکھ مل جائیں وغیرہ وغیرہ۔ میں نے اپنے بزرگوں سے قصہ سنا ہے، آپ بھی سن لیجئے۔

ایک باپ اپنی بیٹی کے گھر گیا۔ داماد کمہار تھا۔ آسمان پر بادل آتے دیکھے تو بیٹی نے باپ سے کہا۔’’ابا دعا کرو کہ بارش نہ ہو۔ اگر بارش ہو گئی تو کچے برتن ہیں، بہہ جائیں گے۔ بڑا نقصان ہو گا۔‘‘ باپ دوسری چھوٹی بیٹی کے پاس گیا۔ منجھلا داماد کھیتی باڑی کرتا تھا۔ بیٹی نے صاف شفاف آسمان دیکھ کر باپ سے کہا۔’’ابا! دعا کرو کہ بارش ہو جائے۔ بارش نہیں ہوئی تو زمین میں بیج سوخت ہو جائے گا اور سارے سال کھانے پینے کی پریشانی رہے گی۔‘‘

جب یہ قصہ سامنے آتا ہے تو خوشی ہوتی ہے کہ آپ سب حضرات نے مجھ فقیر کو باپ کا درجہ دیا ہوا ہے۔ میں آپ سب کے لئے دعا کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ آپ سب میری اولاد ہیں۔ آپ بھی میرے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میری دعائیں آپ کے حق میں قبول فرمائیں۔ آمین!


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****