Topics

نامحرم شوہر

س: منگنی کے بعد سے سسرال والوں نے مجھے اور میرے ماں باپ کو شدید ذہنی اذیت پہنچائی ہے۔ خیال تھا کہ شادی کے بعد یہ لوگ صحیح ہو جائیں گے۔ گھر کے حالات ٹھیک نہ ہونے کے باوجود بھی ابا نے قرضہ لے کر مجھے بہت سا جہیز دیا۔ ہر طرح سے ان کی بات مانی۔ شادی کے بعد یہ لوگ مجھ پر بہت سختی کرتے ہیں، شوہر کے ساتھ کہیں گھومنے نہیں جانے دیتے۔ یہاں تک کہ دن میں شوہر سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ شوہر بھی اتنے فرماں بردار ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ میرے لئے نامحرم ہوں۔ ساس نند مجھے ٹوکتی رہتی ہیں۔ سونا، کھانا، کپڑے، زیور پہننا ان کی مرضی سے ہوتا ہے۔ ایسی قید ہے کہ دشمن کو بھی خدا نہ دے۔ ساس کہیں جاتی ہیں تو گھر میں تالاڈال کر جاتی ہیں۔ ان باتوں سے ہر وقت میرا دماغ گھومتا رہتا ہے۔ اگر سر سجدہ میں رکھ کر دعا کروں یا تسبیح پڑھوں تو انہیں یہ وہم ہوتا ہے کہ میں جادو کر رہی ہوں۔ میری ہر چیز پر ان کا قبضہ ہے۔ شوہر سے کچھ کہتی ہوں تو کہتے ہیں تم بکواس کرتی ہو۔ میں ہر پرانی بات بھول چکی ہوں۔ دنیا اجاڑ لگتی ہے، کھانے کو اور بولنے کو جی نہیں چاہتا۔

ج: آدھی رات گزرنے کے بعد وضو کر کے دو نفلیں ادا کریں۔ ایک سو ایک بار یا رحیم پڑھ کر آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ ہر طرف اندھیرا ہے اور اندھیرے میں بہت دور ایک چراغ ہے، چراغ کی روشنی ہلکی اور مدہم ہے۔ ذہن کی طاقت سے چراغ کو اپنے قریب لانے کی کوشش کریں چند روز کی مشق سے چراغ بالکل سامنے نظر آنے لگے گا۔ جب روشن چراغ بند آنکھوں کے سامنے آ جائے تواس کی لو پر نظر جما دیں۔ چند روز کے بعد چراغ کی لو کے ارد گرد ایک سفید ہالا نظر آئے گا۔ اس ہالے میں اپنے شوہر کو دیکھیں۔ اور شوہر کو دیکھنے کا عمل اکیس روز تک کریں۔ اس عمل کی کامیابی کے نتیجہ میں شوہر کا ذہن آپ کے ذہن کے تابع ہو جائے گا اور آپ کی طرف سے کسی بھی وقت غافل نہیں ہوں گے۔ شادی کے بعد شوہر کے اوپر لازم ہے کہ وہ بیوی کے بنیادی تمام حقوق پورے کرے!


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****