Topics

گرمی میں بھی لحاف اوڑھتا ہوں ۔ مایوسی

س: اس مسئلے نے میری زندگی اجیرن کر دی ہے۔ براہ کرم کوئی حل بتائیں۔ میں کسی سے بات نہیں کر سکتا، کسی محفل میں نہیں جاتا۔ اگر کبھی چلا بھی جاؤں تو سب سے الگ تھلگ رہتا ہوں۔ بہت کوشش کرتا ہوں کہ لوگوں سے بات کروں مگر میرے منہ سے الفاظ نہیں نکلتے، یوں لگتا ہے جیسے میرے ہونٹ سی دیئے گئے ہوں حتیٰ کہ سلام بھی نہیں کیا جاتا۔ اپنے دفتر سے بہت پریشان ہوں، وہاں پر ہر کسی کے فحش مذاق کا نشانہ بنتا ہوں۔ نہ جانے میرے میں ایسی کونسی بات ہے کہ لوگ مجھ سے فحش مذاق کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے دفتر میں کسی سے کوئی تعلق نہیں رکھتا، الگ تھلگ رہتا ہوں۔ ہر وقت گھر میں اکیلا رہتا ہوں اور شدید گرمی میں بھی لحاف اوڑھ کر سوتا ہوں۔ اگر کسی وجہ سے رات کو اٹھنا پڑے تو اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ میرا کوئی دوست نہیں ہے حالانکہ میری عمر کے لوگوں کے بہت سے دوست ہوتے ہیں۔ معمولی بات میرے لئے مصیبت بن جاتی ہے حالانکہ یہ بات دوسروں کے ساتھ ہو تو وہ پرواہ بھی نہیں کرتے۔ کوئی کہانی پڑہوں تو میری عجیب سی کیفیت ہو جاتی ہے، سوچتا ہوں کہ اگر میں ہوتا تو یوں کرتا، ایسا کرتا۔ کہانی کے کردار میرے ذہن پر مسلط ہو جاتے ہیں۔ چہرے پر ہر وقت اداسی اور مایوسی چھائی رہتی ہے۔ طبیعت میں سستی بہت ہے۔

ج: نو انچ، بارہ انچ سفید شیشے کے اوپر آسمانی رنگ پینٹ کرائیں اور اس شیشے کو دن رات میں بار بار دیکھیں۔ ہر نماز کے بعد ایک سو ایک بارنَصْرُمِّنَ اللّٰہِ وَ فَتْحُٗ قَرِیْب پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****