Topics

چڑیلوں کی فلم

س: یہ خط میں اپنی بیٹی کی طرف سے لکھ رہی ہوں۔ وہ سوتے جاگتے دیکھتی ہے کہ بہت بڑا گڑھا ہے جس میں گر رہی ہوں اور پھر تصویر ختم ہو جاتی ہے۔ 

بدصورت بوڑھی چڑیل جس کی ناک طوطے کی طرح لمبی ہے اور سیاہ کپڑے پہنے ہوئے ہے مجھے ہنڈیا میں پکاتی ہے اور چمچہ لے کر مجھے ہلاتی ہے۔ پانی ابل رہا ہے بھاپ نکل رہی ہے اور باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہوں، سر اونچا کرتی ہوں تو میری آنکھ کھل جاتی ہے۔

یہ صرف خواب کی کیفیات ہیں۔ جاگتے میں دیکھتی ہے کہ دھند مجھے کام کرنے سے روکتی ہے۔ ٹھیک کام کروں تو روکتی ہے اور غلط سکھاتی ہے اور غلط باتوں اور بیوقوفی کرنے کی طرف لاتی ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو ختم کر دیتی ہے اور میں محسوس کرتی ہوں کہ کوئی اور مجھے کنٹرول کر رہا ہے۔

ایک دن دوپہر کو میں صوفے پر بیٹھی تھی تو وہ دھند مجھے حقیقت میں نظر آئی۔ اس کا رنگ گہرے(Grey) ہے اور میں قید خانے میں ہوں جس کی ایک دیوار ہے وہ دھند ہے اس میں دراڑیں ہیں اور ان دراڑوں کے پار میں لوگوں کو دیکھتی ہوں۔ اور یہ دھند مجھے اپنی یہ پرابلم دوسروں کو بتانے سے روکتی ہے۔ کہتی ہے تم جھوٹ بولتی ہو اور اگر تم بتا بھی دو تو دوسرے لوگ یقین نہیں کرینگے اور مجھے دوسروں سے بات کرنے سے روکتی ہے۔

ج: اپنی بیٹی کو روزانہ ایک ایک چمچی صبح شام شہد کھلائیں اور بیٹی سے کہیں کہ ٹی وی پر چڑیلوں اور شیطان صفت فلمیں نہ دیکھا کرے۔ رات کو سونے سے پہلے اولیاء اللہ اور صحابہ کرام کے قصے پڑھ کر سویا کرے۔ انشاء اللہ بیداری اور خواب میں چڑیلیں نظر آنا بند ہو جائے گا۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****