Topics
س: عجیب رنج و بلا میں مبتلا ہوں ایسا لگتا ہے کہ میرا سارا جسم گل گیا ہے۔ دل و دماغ سوکھ گیا ہے۔ سینہ بالکل سوکھ گیا، پہلے دوا کھانے سے الٹیاں آتی تھیں۔ اب غذا کے بعد آنے لگتی ہے۔ سانس کھنچتا ہے۔ دودھ یخنی روٹی اور ساگودانہ میری غذا ہے۔ سارا دن کھاتی ہوں جسم کو نہیں لگتی۔ اب تو یہ حالت ہو گئی ہے کہ رات کو بھی سوتے ہوئے دل پر گرمی محسوس ہوتی ہے اور دل جلنے لگتا ہے۔ پیٹ میں مروڑ ہوتا ہے۔ دن میں بھی ایسا کوئی دفعہ ہوتا ہے۔ رات کو بھی کئی دفعہ اٹھ کر کھانا کھاتی ہوں۔ دودھ پیتی ہوں۔
اکٹر ذہنی پریشانی اور حکیم تبخیر اور ہومیوپیتھک خون کی کمی۔ مولوی جن کا سایہ اور عامل جادو بتاتے ہیں۔ چارپائی پر پڑ گئی ہوں۔ دوا کھانے سے ایسا لگتا ہے پورے جسم میں آگ بھر گئی ہے۔ نہا بھی نہیں سکتی کہ سردی لگ جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ میں ابھی مر جاؤں گی۔ پہلے تو صرف دوا نقصان دیتی تھی۔ اب غذا بھی نقصان دینے لگی ہے۔ جی چاہتا ہے کہ گھر سے نکل کر کہیں بھاگ جاؤں۔ چلتی ہوں تو لگتا ہے کہ پیر زمین میں دھنستے جا رہے ہیں، سر اور کندھوں پر بار رہتا ہے۔ کبھی کبھی بازو، ٹانگیں اور سارا جسم بل کھانے لگتا ہے، غذا بالکل جسم کو نہیں لگتی۔ دن بدن جسم گھلتا جا رہا ہے۔ میری بدنصیبی کا کوئی علاج بتائیں۔ چھوٹے چھوٹے چار بچے ہیں۔
شادی کو پانچ سال ہو گئے ہیں۔
ج: میری تشخیص یہ ہے کہ ساری کیفیات جو آپ نے تفصیل سے لکھی ہیں دواؤں کے ری ایکشن کی وجہ سے ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے(روحانی علاج صفحہ 80):
بِسْمِ اللّٰہِ اَلْرَحْمٰنِ الرَّحِیْم
یَارَحِیْمُ یَااَللّٰہُ یَامُرِیْدُ یَارَحِیْمُ یَااَللّٰہُ یَامُرِیْدُ
یَارَحِیْمُ یَااَللّٰہُ یَامُرِیْدُ یَابَدِیْعُ الْعَجَائِبُ
بِالْخَیْرِ یَابَدِیْعُ
پڑھ کر پانی پر دم کر کے مریض کو پلائیں۔ اس کے علاوہ چکنی مٹی کے ڈھیلے پر دم کئے پانی کو ڈال کر بار بار سنگھائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****