Topics

کان میں کیڑا

س: بچہ ماشاء اللہ نو مہینے کا ہو گیا ہے۔ جب یہ دو مہینے کا تھا تو اس کے سارے جسم پر سرخی سی ہونے لگی۔ اس سرخی میں سے پانی سا رستا تھا۔ ہم نے کوئی ڈاکٹر، کوئی حکیم اور کوئی فقیر نہیں چھوڑا۔ سرخی تھوڑی سی کم ہو گئی لیکن پوری طرح ختم نہیں ہوئی تھی کہ اس کے کان میں درد شروع ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے ایکسرے کیا تو معلوم ہوا کان میں پیپ ہے۔ لیکن کچھ دن کے بعد وہ اپنی ماں کی گود میں تھا کہ میری بھابھی نے اس کے کان سے کیڑا باہر نکلتا ہوا دیکھا تو اس نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ اسے باہر نکال دیا۔ اصل میں وہ کیڑا ہی تھا جو ایکسرے میں پیپ دکھائی دیتا تھا۔ اس کے بعد یہ کچھ ٹھیک ہونے لگا کہ یہ لوگ واپس سعودیہ چلے گئے۔ وہاں کے ڈاکٹروں کو دکھایا تو سرخی کچھ کم ہونے لگی۔ اس کے بعد سے اس کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ سوتے میں کئی جھٹکے لگتے ہیں۔ ان جھٹکوں کے بعد وہ بہت بے چین سا رہتا ہے اور روتا رہتا ہے۔ بیٹھ نہیں سکتا۔ کوئی چیز پکڑنے کو دیں تو اسے بالکل پرواہ نہیں ہوتی۔

خدا کے لئے کچھ کیجئے۔ ہم بہت خوف زدہ ہیں کیونکہ پچھلے سال اس کی بڑی بہن ایک سال کی ہو کر سعودی عرب انتقال کر گئی اور وہ وہیں دفن کر دی گئی۔ ہم اسے دیکھ بھی نہ سکے۔

ج: رات کو جب بچہ گہری نیند سو جائے تو گھر کے کوئی صاحب اس کے سرہانے کھڑے ہو کر سورہ الکوثر ایک مرتبہ اور سورہ مریم کی پہلی آیت تین مرتبہ اتنی آواز سے پڑھ دیا کریں کہ بچہ کی نیند خراب نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے روزانہ بقدر عمر شہد چٹا دیا کریں۔ ایک پاؤنڈ شہد کے اوپر پہلے سے گیارہ سو مرتبہ سورہ یٰسین کی آخری آیت سے پہلی آیت اِنَّمَا اَمْرُہٗ اِذَا اَرَادَشَیْءًا اَنْیَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ پڑھ کر دم کر لیں۔ 


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****