Topics

دنیا میں جنت۔ مستقل مزاجی کا فقدان

س: میں مستقل مزاجی کے فقدان کی وجہ سے منتشر ذہنی کا شکار ہوں کوئی بھی کام پایہ تکمیل تک پہنچنے سے پہلے ہی ادھورا چھوڑ دیتا ہوں بعض اوقات اتنی کاہلی ہوتی ہے کہ سوچتا ہوں کہ آج یہ کام کروں گا ایسا کروں گا۔ لیکن جب وقت آتا ہے تو کل کا سہارا تلاش کرتا ہوں۔ اور کل بھی وہ کام نہیں کرتا۔

پانچ وقت کی نماز کا پابند ہوں۔ نماز میں طرح طرح کے خیالات آتے رہتے ہیں۔ مجھے آپ کی لکھی ہوئی کتاب روحانی نماز کا مطالعہ کرنے کے بعد کافی حد تک خیالات پر کنٹرول ہو گیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی مراقبہ بتائیں تا کہ میں ذہنی طور پر پر سکون ہو جاؤں اور میری منتشر خیالی بھی ختم ہو جائے۔

ج: ہر نماز کے پہلے چند بار درود شریف پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور یہ تصور کریں کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے ۔ اس کے بعد نماز ادا کریں اور نماز میں بھی یہی تصور غالب رکھیں کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔ رفتہ رفتہ یہ تصور اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ آدمی زندگی کے ہر معاملے میں یہ مشاہدہ کر لیتا ہے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے اور جب یہ سوچتا ہے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔ یقین بن جاتا ہے کہ تمام ذہنی آلائشیں ختم ہو جاتی ہیں اور آدمی کے اندروہ دماغ بیدار ہو جاتا ہے جو نافرمانی سے پہلے آدم کے اندر کام کرتا تھا۔ بالفاظ دیگر یہ دنیااس کے لئے جنت بن جاتی ہے

Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****