Topics

خودبخود ہنسنا ۔ دماغ پر بجلیاں گرائی گئی ہیں

س: یہ جو شخص میرے ساتھ رہتا ہے اس کا ایک لڑکا نیم پاگل ہے۔ لڑکا جوان ہے اور اس کے بارے میں پڑوسیوں میں کچھ ایسی باتیں مشہور ہیں جنہوں نے مجھے پریشان کر دیا ہے کیونکہ میں جوان لڑکیوں کا باپ ہوں۔ جو حالات لڑکے کے والدین نے بیان کئے ہیں ان کو سن کر مجھے اس لڑکے سے ہمدردی بھی ہو گئی ہے اور ویسے بھی آپ بزرگوں کے زیر سایہ تربیت سے اس دل میں کسی کو نقصان پہنچانے کا خیال نہیں آ سکتا۔

یہ لڑکا بچپن میں کسی خرادیئے کے پاس شاگرد تھا۔ چند سال بعد جب لڑکا کام سیکھ گیا تو والدین نے اس سے کہا کہ ہمارے لڑکے کو تنخواہ دو۔ اس نے بہت نامناسب تنخواہ باندھ دی۔ کچھ دیگر جگہوں سے زیادہ کی آفر آنے پر والدین نے لڑکے کو پرانے استاد کے پاس جانے سے روک دیا۔ تو وہ شخص گھر آیا اور اس نے دھمکی دی کہ اگر یہ میرے پاس کام نہیں کرے گا تو میں اسے کسی قابل ہی نہیں چھوڑوں گا۔ پھر ایک روز سر راہ ملاقات ہونے پر لڑکے کو زد و کوب بھی کیا۔ اس کے چند ماہ بعد ہی لڑکے کا دماغی توازن خراب ہو گیا۔ اس وقت سے کسی قسم کے علاج میں کمی نہیں کی گئی، باپ نے بہت مارا پیٹا بھی کیونکہ گالیاں بہت بری بری دیتا ہے۔ ماں کا ایک بار سر بھی پھاڑ چکا ہے۔ دن رات گھر سے باہر رہتا ہے۔ پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو دیکھ کر ننگا ہو جاتا ہے۔ خودبخود ہنستا ہے اور بار بار منہ پھاڑتا ہے۔ ملٹری ہسپتال، راولپنڈی سے دماغ پر بجلیاں لگانے کا علاج بھی کرایا مگر فائدہ نہیں ہوا۔

ج: ایک پاؤ کوڑ یا لوبان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں اورڈبے میں بھر کر رکھ دیں۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد اور ظہر کی نماز کے بعد گیارہ گیارہ بار سورہ فاتحہ پڑھ کر اس لوبان پر دم کریں۔ گیارہ روز کے اس عمل کے بعد، عصر اور مغرب کے درمیان روزانہ گھر کے ہر کمرے میں یہ لوبان جلا کر دھونی دیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہر آفت اور ہر شر سے آپ اور آپ کے اہل خاندان محفوظ و مامون رہیں گے، انشاء اللہ۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****