Topics

یہ سب فراڈ ہے۔آنتوں میں زخم

س: ایک سال پہلے میری آنتوں میں زخم ہو گئے تھے۔ یہ بات بہت بڑے سرجن نے بتائی تھی۔ وہ دن اور آج کا دن ہے۔ جب سے میں مستقل بیمار رہتی ہوں۔ ڈاکٹروں کا علاج بھی ہو رہا ہے لیکن اس سے عارضی فائدہ ہوتا ہے۔ اگر پندرہ دن بھی دوا نہ کھاؤں تو طبیعت بہت خراب ہوجاتی ہے۔ چہرہ بالکل پیلا ہو جاتا ہے۔ دل اتنی تیزی سے دھڑکتا ہے لگتا ہے کہ ابھی باہر نکل جائے گا۔ گھر میں چلنے تک کی ہمت نہیں ہوتی۔ میری کیفیت یہ ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد طبیعت بہت زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔ آپ اس کو میرا وہم سمجھ کر ٹال نہ دیجئے۔ ورنہ میرے دل کو بہت تکلیف پہنچے گی۔ للہ میرے مرض کی تشخیص کر دیجئے۔ اب تو میں اپنی زندگی سے بھی مایوس ہو چکی ہوں۔ میرے سر پر باپ کا سایہ بھی نہیں ہے۔ ایک بیوہ ماں ہے جس کو ہر وقت میری بیماری کی فکر لگی رہتی ہے۔ 

اس لئے کہ میں اپنی بہنوں میں سب سے بڑی ہوں او رجب بھی کوئی رشتہ آتا ہے تو لوگ یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ یہ تو بیماریوں کی ماری ہوئی ہے۔ میری وجہ سے دوسری بہنوں کی عمر نکلی جا رہی ہے۔ آپ بھی بیٹیوں والے ہیں۔ ذرا سوچیں ہماری ماں پر کیا گزرتی ہو گی۔ کیا آپ ہمیں یتیم سمجھ کر ٹال دیں گے؟ آپ کے اوپر قلندر بابا اولیاءؒ کا فیض ہے۔ اگر آپ نے میرا مرض نہیں سمجھا تو میں سمجھوں گی کہ یہ سب فراڈ ہے۔ آپ خواہ مخواہ لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ مجھے امید نہیں ہے کہ آپ میرا مسئلہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع کر دیں گے۔

ج: میرے خیال میں آپ السر کی مریضہ ہیں۔ السر کے علاج میں دواؤں سے زیادہ پرہیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے معالج کے مشورے سے پرہیز کے ساتھ زرد شعاعوں کا پانی تیار کر کے دونوں وقت کھانے سے قبل دو دو اونس پئیں اور اس کے ساتھ ساتھ پانی یا کوئی مشروب جب پئیں تو اس پر تین مرتبہ یا حفیظ یا شافی یا کافی پڑھ کر دم کر لیا کریں۔ فوم کے گدے پر نہ سوئیں کہ اس کے اندر سے نکلنے والی حدت آپ کے لئے نقصان دہ ہے۔ 


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****