Topics

پرانے امراض۔ دماغ کی رگیں پھٹنے لگتی ہیں

س: بیس سال پہلے کان میں درد ہوا تھا۔ اس کے بعد ڈیڑھ سال تک کان بہتا رہا۔ علاج سے کان بہنا بند ہوا تو سرسن رہنے لگا۔ اس کا علاج کرایا تو سماعت ختم ہو گئی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ہر وقت سر میں درد رہتا ہے۔ سامنے دیکھتے یا سر جھکانے سے زمین لرزتی ہوئی نظر آتی ہے۔ دائیں طرف کنپٹی میں ٹیسیں اٹھتی رہتی ہیں۔ آنکھیں سوج جاتی ہیں۔ کوئی دوا کام نہیں کرتی۔ صرف نیند کی گولی کھانے سے گھنٹہ دو گھنٹے سکون رہتا ہے۔ کمزوری اس قدر ہے کہ جھکا نہیں جاتا۔ بیٹھ جانے کے بعد کھڑے ہونے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ شور و غل سے دماغ کی رگیں پھٹنے لگتی ہیں۔ کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی۔ غور کرتی ہوں تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔

ج: جو شکایات آپ نے لکھی ہیں ان کے پیش نظر یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ عرصہ دراز سے آپ کا ہاضمہ خراب ہے۔ 

بیماری کے ابتدائی دور میں اناپ شناپ چیزیں کھانا آپ کا معمول رہا ہے۔ اس عادت کی بنا پر معدہ اور آنتوں میں خشکی پیدا ہو گئی۔ پھر یہ گیس کا مرض بن گیا۔ موجودہ حالات کی روشنی میں یہ بات بھی یقینی ہے کہ آپ پیچش کے مرض میں بھی طویل عرصے تک مبتلا رہی ہیں۔ خواب آور دوا کھانا ہرگز ٹھیک نہیں ہے۔ بلکہ اس سے بیماری میں اضافہ ہوا ہے۔ علاج تجویز کیا جا رہا ہے۔ اس پر اکیس روز عمل کیجئے۔

علاج: مٹی کے ٹھیکرے کو ہلکی آنچ پر گرم کر کے اس کے اوپر 2تولہ خالص ہینگ رکھ دیجئے۔ اور کسی چیز سے ہینگ کو الٹتی پلٹتی رہئے۔جب ہینگ سرخ ہو جائے(جلے نہیں) اتار کر پیس لیں اور شیشی میں بھر کر رکھ دیں۔ دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد چنے کی دال کے برابر نیم گرم پانی سے کھا لیا کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ چوبیس گھنٹے سر پر رومال باندھے رہیں۔ رومال میں گرہ پیشانی کے اوپر لگائیں تا کہ لیٹنے اور سونے میں دقت نہ ہو۔ ٹھنڈا پانی بالکل ترک کر دیں۔ سالن مصالحہ کو بھونے بغیر پکائیں اور مصالحہ کم سے کم استعمال کریں۔ باسی چیزیں کھانا آپ کے لئے سخت مضر ہیں۔ انشاء اللہ بیس سالہ پرانا مرض اکیس دن میں ختم ہو جائے گا۔ اور آپ کی صحت بحال ہو جائے گی۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****