Topics

عمر تین سال‘ قد چھ سال کا

س: میں بچی کے بارے میں دوبارہ لکھ رہی ہوں۔ اس سے پہلے جو خط آپ کو لکھا تھا وہ طویل تھا۔ اب صرف ایک ہی بات لکھتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بچی جس کی عمر اب تقریباً ساڑھے تین سال ہے قد کے لحاظ سے کافی لمبی ہے۔ بچپن میں بہت بیمار ہوئی۔ جب پیدا ہوئی تو بہت کمزور تھی۔ پھر نہ جانے کیا ہوا بیمار ہو گئی۔ دست تو آتے ہی رہتے تھے۔ کافی علاج معالجے کے بعد طبیعت ٹھیک ہو گئی۔ آپ کی کتاب ’’روحانی علاج‘‘ میں ہے ام الصبیان کا تعویذ ڈالا۔ ہر جمعرات کو دھونی دی اور بچی نے بیٹھنا شروع کر دیا۔ پہلے گھٹنوں کے بل بعد میں چلنا سیکھا۔ تمام دوائیاں جو ڈاکٹروں نے طاقت کے لئے لکھیں، وہ بھی کھلائیں مگر موٹی اور صحت مند نہیں ہوئی ٹانگوں کی مالش بھی کی۔ ایک دواخانے سے میرے شوہر کراچی جا کر ’’روغن سورنجان‘‘ لائے۔ وہ بھی لگاتی رہی۔ اللہ کا شکر ہے بچی ساڑھے تین سال کی ہو گئی ہے۔ اس کا قد آناً فاناً بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اپنی ہم عمر بچیوں سے کافی بڑی نظر آتی ہے۔ 

قریباً چھ سال کی لڑکی کے برابر اس کا قد ہو گیا ہے۔ کمزور اور دبلی بہت ہے۔ پہلے کھانے پینے میں بہت نخرے کرتی تھی۔ اب کھانا وغیرہ کھا لیتی ہے۔ غصہ اتنا کرتی ہے کہ جو کہے وہی کرو۔ روحانی علاج سے غصے کا علاج بھی کیا۔ کوئی کوئی لفظ تھوڑا تھوڑا بولتی ہے۔

ج: رات کو ایک کھجور دودھ میں پکا کر آسمان کے نیچے رکھ دیں۔ صبح پھر اسی دودھ میں اس کھجور کو پکائیں۔ تھوڑا ہونے پر کھجور کھلا کر دودھ پلائیں۔ دوپہر کے وقت ایک کیلا کھلا کر اوپر سے دودھ پلا دیا کریں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****