Topics

کیلوں نے گھر کا سکون ختم کر دیا ہے

س: ہمارے گھر کے دونوں کمروں اور صحن کے چاروں کونوں میں کیلیں لگی ہوئی ہیں۔ یہ کیلیں تقریباً16,15سال پہلے ہمارے رشتہ داروں نے لگائی تھیں یہ کہہ کر (یہ دادا ابا نے دی ہیں یہ ہمارے بزرگ اجمیر سے آئے تھے) اور اس سے گھر بلاؤں سے محفوظ رہے گا لیکن وہ دن اور آج کا دن گھر کا چین اور سکوت غارت ہو گیا ہے۔ گھر میں سب کچھ ہے مگر سکون نہیں ہے۔ میں نے ایک کمرے کے چاروں کونوں سے کیلیں نکال لیں ہیں مگر صحن کا فرش نیا نیا تھا تو ایک کیل نکلی تھی جو دریا میں بہادی۔ جن لوگوں نے کیلیں لگائی تھیں ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہماری امی ٹھیک ہو جائیں گی جن کے متعلق آپ نے بتایا تھا کہ کوئی وظیفہ پڑھا تھا جو الٹ گیا ہے۔ امی بالکل پاگل ہو چکی ہیں۔ جب سے کیلیں لگی ہویں بہن بھی پاگل ہو گئی ہے۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کریں سکون نام کی کوئی چیز گھر میں نہیں ہے۔

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں سے بتی نما کوئی چیز نکلتی ہے۔ یہ اس شکل کی ہوتی ہے۔ سرخ اور ہرا رنگ سائز بھی یہی ہوتا ہے۔ یہ بتی پتنگ بنانے والے کاغذ کی ہوتی ہے۔ اس میں تین یا چار کٹوریاں ہوتی ہیں۔ اب ان کی دباؤ تو پیپ سی نکلتی ہے۔ بابا جی یہ بھی تقریباً پندرہ سولہ سال پہلے کی ہے۔ جب صفائی کی تو سوکھی ہوئی پتیاں نکلتی تھیں مگر تقریباً سال بھر سے زیادہ کٹوریاں نکلتی ہیں۔ بابا جی خدا کے لئے یہ بتا دیں کہ یہ کون رکھ جاتا ہے ہم لوگوں کو ایک عورت پر شک ہے۔ جو ہمارے ہی خاندان کی ہے اور گھر میں آنا جانا بھی ہے۔ ہم بغیر کوئی ثبوت کے ان کو اپنے ہاں آنے سے روک بھی نہیں سکتے۔

ج: کیلیں گھر سے نکال دیں۔ جس جگہ بتی نکلتی ہے وہاں گیارہ جمعرات تک کوئلوں کے اوپر لوبان سلگائیں۔ لوبان کے اوپر پہلے گیارہ مرتبہ سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھ کر دم کریں۔ بازار کا پسا ہوا نمک ہرگز استعمال نہ کریں۔ گھر میں ہر چھوٹے بڑے کو ہدایت کر دیں کہ کھانا کھانے یا پانی پینے سے پہلے بِسْمِ اللّٰہِ اَلْرَحْمٰنِ الرَّحِیْم ضرور پڑھیں۔ روحانی علاج میں سے سحر کے توڑ کا عمل کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****