Topics
س: میری بہن کی لڑکی کچھ فتور عقل میں مبتلا ہے۔ بچپن میں اچھی خاصی ہوشیار تھی۔ گیارہ بارہ سال کی عمر میں یہ احساس ہوا کہ اس کی دماغی نشوونما اس کی عمر کے مطابق نہیں ہے۔ ہر وقت پریشان رہتی ہے۔ سب سے شاکی ہے۔ حد سے زیادہ حساس ہے۔
بہت بولتی ہے اور شکایت بھی کرتی ہے کہ مجھ سے کوئی بات نہیں کرتا۔ جب اس کی باتوں کا کوئی جواب دے بھی تو یہ مطمئن نہیں ہوتی۔ پانچ چھ سال سے ماہر نفسیات لیڈی ڈاکٹر کا علاج ہو رہا ہے۔ مگر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آج کل طبی علاج بھی ہو رہا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بچپن میں زیادہ دباؤ کی وجہ سے اس کا یہ حال ہے۔ اس کے والد ذرا سخت مزاج ہیں۔ نام شمع سلطان ہے۔ عمر 26سال ہے۔ مذہبی خیالات رکھتی ہے۔ نماز روزہ کی پابند ہے۔ جو کوئی وظیفہ بتاتا ہے وہ بھی پڑھتی ہے۔ اپنی کم عقلی کا شدت سے احساس ہے۔ جب گھبراہٹ ہوتی ہے تو اتنا بولتی ہے کہ خود اس کو چکر آنے لگتے ہیں۔ منہ خشک ہو جاتا ہے۔ اس کی والدہ سخت پریشان ہیں۔
صحت جواب دے گئی ہے۔ بتائیں کہ قابل علاج ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر تو اس مرض کو لا علاج بتاتے ہیں۔
ج: آپ کی بہن جب رات کو گہری نیند سو جائے تو اس کے سرہانے کھڑے ہو کر یہ جملہ پڑھا جائے۔ شمع سلطانہ تمہارے دل و دماغ اور اعصاب بالکل نارمل ہیں اور مضبوط ہیں۔ یہ جملہ کہنے والے صاحب کی آواز اتنی ہو کہ آواز کانوں میں جانے کے باوجود آپ کی بہن کی آنکھ نہ کھلے۔ اس عمل کو زیادہ سے زیادہ تین ہفتے تک کیجئے۔ پہلے ہی آرام ہو جائے تو چھوڑ دیجئے۔
نوٹ: تیز نمک سے پرہیز کرائیں۔ کسی چیز میں اوپر نمک چھڑک کر نہ کھلائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****