Topics
س: ہمارے مکان کا دروازہ مغرب کی جانب ہے۔ مکان کے ساتھ کا مکان ہمارے چچا کا ہے۔ 5سال سے ہمارے مکان کی چھت پر رات کے وقت بلیاں بہت روتی ہیں۔ ان کی آواز اتنی خوف ناک ہوتی ہے کہ ہمارا سارا گھر جاگ جاتا ہے۔ ان کو بھگایا جائے، اول تو جلدی بھاگتی ہی نہیں اور اگر بھاگ بھی جائیں تو چند منٹ کے بعد دوبارہ آ جاتی ہیں۔ یہ سلسلہ کئی دن جاری رہتا ہے پھر ختم ہو جاتا ہے اور پھر شروع ہو جاتا ہے۔ ہر قسم کی تدبیر اختیار کر کے دیکھ چکے ہیں۔ مگر بلیوں کے رونے کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کیا سلسلہ ہے اب تو محلہ والے بھی تشویش کرنے لگے ہیں۔ للہ، ہماری اس پریشانی کا کوئی حل نکالیں۔
ج: بالچھڑ، جس کو بلی لوٹن بھی کہتے ہیں آدھا سیر خرید کر گھر میں کسی ڈبہ میں رکھ لیں۔ رات کو جب بلیاں رونا شروع کریں۔ ان کے سامنے ڈال دیں۔
آدھا سیر بالچھڑ تین چار مرتبہ کے لئے کافی ہے۔ اس کے بعد بلیاں نہیں روئیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****