Topics

ایک مٹّھی چنے ۔غصہ

س: پچھلے دو تین سال سے ہم پریشانی میں مبتلا ہیں۔ یہ پریشانی ہمارے والد صاحب کی وجہ سے ہے۔ کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ وہ بہت ہی زیادہ وہمی ہو گئے ہیں۔ سب پر سے ان کا اعتبار اٹھ گیا ہے۔ ہر ایک کو شک کی نظر سے دیکھتے اور بے جا غصہ کرتے ہیں۔ گھر والوں پر اعتماد نہیں رہا۔ ہر ایک سے ملنا چھوڑ دیا ہے۔ ان سب باتوں کی وجہ سے نوکری بھی چھوٹ گئی ہے۔

الحمدللہ، اب وہ وہم اتنا نہیں کرتے اور غصہ بھی بہت کم کرتے ہیں لیکن کسی سے ملتے جلتے نہیں ہیں۔ ہمارے والد صاحب خود ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے انگلینڈ سے F.R.C.Sکیا ہے۔ چند ایک بہت اچھی جاب کی آفر بھی آئیں لیکن خدا جانے وہ کیوں کسی کی بات نہیں سنتے۔ پہلے تو دل کا حال کسی سے نہ کہتے تھے اب کبھی کبھی امی سے کہہ دیتے ہیں۔ نماز پڑھتے ہیں، نہ روزہ رکھتے ہیں، نہ کبھی مسجد جاتے ہیں، نہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، عید تک کی نماز نہیں پڑھتے۔ برائے کرم آپ کوئی ایسا وظیفہ یا قرآنی آیت یا علاج جو کچھ آپ مناسب سمجھیں بتا دیں کہ والد صاحب مذہبی ہو جائیں اور وہ کوئی نوکری بھی کر لیں۔ تا کہ معاشی پریشانیاں دور ہوں اور ایک نارمل انسان ہو جائیں ان کا (Depression) ختم ہو جائے۔ امید ہے کہ آپ مایوس نہیں کرینگے، آگے جو خدا کو منظور۔ 

برائے کرم ایسا علاج یا وظیفہ بتایئے گا جو میری والدہ پڑھ سکیں کیونکہ والد خود پڑھیں گے نہیں۔ میری والدہ پانچ وقت کی نمازی اور صوم و صلوٰۃ کی پابند ہیں۔

ج: آپ کی والدہ صاحبہ ایک مٹھی چنے لے کر ان کو شمار کریں۔ چنے جتنے ہوں اتنی تعداد میں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر پانی پر دم کر کے اپنے شوہر کو پلائیں۔ عمل کرنے کا کوئی وقت نہیں ہے بس اس بات کا خیال رکھا جائے کہ یہ عمل زوال کے وقت نہ کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ کمرہ میں ایسی سینری لگا دی جائے۔ ایک پرندہ پر سیاہ مارکر سے کراس بنا دیں۔ ہفتہ میں کوئی بھی دن مقرر کیا جاسکتا ہے لیکن اچھا یہ ہے کہ منگل کا دن ہو۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****