انسان اپنے عمل سے
خیر یا شر کماتا ہے اور عمل اس کی عقل کے تابع ہے عقل ہی اس کا نفس ہے جو بے قابو ہو جاتا ہے تو ابلیس
اس پر قبضہ جما لیتا ہے عقل میزان عدل ہے جب اس کا پلڑے برائی کی طرف جھکتا ہے
توانسان
گناہوں کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے اور جب اچھائیوں کی طرف جھکتاہے
توانسان عرفان وآگہی کی منزل کوپالیتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روحانیت
تفکر، فہم اور ارتکاز کے فارمولوں کی دستاویز ہے۔اس دستاویز کا مطالعہ کرنے کے
لیئے بہترین ذریعہ مراقبہ ہے۔
Searching, Please wait..