انسان
بھی دوسروں سے توقع قائم کرنے کے بجائے زمین کی طرح دوسروں کی مفت خدمت کو اپنا
شعار بنالے تو انسانی زندگی مسرت و شادمانی، خوشی اور سکون، راحت و آرام اور مخمور
زندگی کا گہوارہ بن جائے گی۔
شر کی بنیاد یہ ہے کہ آدم ذاد یہ چاہتا ہے کہ سب اسے چاہیں اور خیر یہ ہے کہ آدم ذاد سب کو چاہتا ہے اور وہ نہیں سوچتا کہ اسے چاہا جا رہا ہے یا نہیں۔
تاریکیوں
سے نکلنے ،حزن و ملال کے زندگی سے آزاد ہو نے ،اقوام ِ عالم میں مقتد ر ہونے ،دل و دماغ کوانوارِ الٰہیہ کا
نشیمن بنانے ،نظام ربوبیت اور خالقیت کو سمجھنے کے لئے صحیفہ کا ئنات کے ذرے ذرے
کا مطا لعہ ضروری ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روحانیت
تفکر، فہم اور ارتکاز کے فارمولوں کی دستاویز ہے۔اس دستاویز کا مطالعہ کرنے کے
لیئے بہترین ذریعہ مراقبہ ہے۔
Searching, Please wait..