Topics
”ساری مخلوق اللہ کا عیال ہے اللہ کو اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اللہ کی عیال کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے۔“ (الحدیث)
”تمام نوع انسانی کو اپنی برادری سمجنا اور بلا تفریق مذہب و ملت ہر شخص کے ساتھ اخلاقی سے پیش انا اور حتی المقدور ان کے ساتھ ہمدردی کرنا“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات فرد میں اللہ کی طرزِ فکر اور اللہ کی صفات کا علم منتقل کرتی ہیں۔ اللہ کی صفات لاتعداد اور لامحدود ہیں۔ جو بندہ اللہ کی جس صفت کو اپنے اندر منتقل کرنا چاہے اور اس کے لئے کوشش کرے تو وہ اس صفت کا عارف بن سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی فرد اللہ کی مخلوق سے پیار و محبت اور رحم سے پیش آئے تو اس کے اندر صفتِ رحیم کا عکس نمایاں ہو جاتا ہے۔ اللہ کے عارف کی نظر میں اللہ کی تمام مخلوق کا درجہ برابر ہوتا ہے وہ اللہ کی تمام مخلوق سے بغیر کسی غرض کے مھبت کرتا ہے اور اس کی خدمت کرتا ہے۔ سب کی سلامتی چاہتا ہے کسی کو تکلیف نہیں دیتا ۔ عفو و درگزر سے کام لیتا ہے۔ مستغنی ہوتا ہے۔ اللہ کے عارف بندے علوم کا خزانہ ہوتے ہیں اس لئے اپنے علم سے مخلوق کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور اپنی بصیرت سے لوگوں کے معاملات طے کرتے ہیں۔ معاشرے میں عدل قائم کرتے ہیں۔ کسی کی دل آزاری نہیں کرتے ، دل جوئی ان کا شیوہ ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔