Topics
”چھوٹے اور بڑے کا امتیاز کئے بغیر سلام میں پہل کریں“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات ہمیں مخلوقِ خدا سے محبت، خدمت اور سب سے ہمدردی کا درس دیتی ہیں۔سلام اس تعلیم کا پہلا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول ﷺ کا حکم ہے کہ
” جب تم اپنے ساتھیوں سے ملاقات کرو تو انہیں سلام کرو ان کی خیریت دریافت کرو۔“
چھوٹے بڑے کا امتیاز کئے بغیر سلام میں پہل کرنے میں گھر پہلی درسگاہ ہے۔ شوہر بیوی کو، بیوی شوہر کو، والدین بچوں کو ، بچے والدین اور گھر کے دوسرے بزرگ رشتہ داروں کو سلام کریں۔ اور اس بات کا اہتمام کریں کہ سلام میں ایک دوسرے سے سبقت لے جائیں۔ سبقت لے جانے کا یہ جذبہ ، کسی اچھے کام میں آگے بڑھنا یا بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا جذبہ ہے۔ گھر میں چھوٹے بچے بھی ہوتے ہیں اور بڑے بزرگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ گھر کے اندر صبح سویرے اٹھنے کے بعد، رات کو سونے کے لئے بستر پر جانے سے پہلے، گھر سے باہر جاتے ہوئے اور گھر واپس آتے وقت بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو سلام کرنے سے ان کے اندر سلام کرنے کی اہمیت اُجاگر ہوتی ہے اور بچوں کے اندر دوسرے لوگوں کی بھلائی چاہنے کی عادت پختہ ہو جاتی ہے۔ چھوٹے بڑے کے امتیاز کے بغیر سلام کے ذریعہ ہمارا تعلق سماجی حلقہ (Social Circle) سے مستحکم ہوتا ہے اور معاشرے کے ہر طبقہ سے اچھے تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے
” آپس میں ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کیا کرو اس عمل سے آپس میں محبت بڑھتی ہے اور دشمنی دوستی میں بدل جاتی ہے۔“
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔