Topics
”اور یہ لوگ اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اپنے کام باہمی مشورے سے طے کرتے ہیں اور جو مال ہم نے عطا کیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔“ (القرآن)
-------------
”جو شخص کسی کام کا ارادہ کرے اس کو لازم ہے کہ اپنے مسلمان بھائی سے اس کام میں مشورہ کر لے اس صورت میں اللہ اس کو صحیح راستہ دکھا دے گا۔“ الحدیث
آدمی آدمی کی دوا ہے۔ آدمی آدمی کا دوست ہوتا ہے ۔محبت اور دوستی کو پروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے دوستوں کے معاملات میں دلچسپی لیں، ان کے کام آئیں اور مالی اعانت کی استطا عت نہ ہو تو اس کے لیے وقت کا یہ ایثار کریں ۔آپ کا دوست کسی کام میں آپ سے مشورہ چا ہے تو اس کی بات سنجیدگی اور اپنائیت سنیں۔ اس کی بات پر غور کریں اور جو اچھے سے اچھا حل آپ کے ذہن میں آئے اسے بتائیں ۔ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام ؓ سے مشورہ لیا کرتے تھے اور یہ بات پسند فرماتے تھے کہ لوگ باہمی معاملات مشورے کے بعد سرانجام دیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ”جس کسی سے مشورہ لیا جاتا ہے اس کو امین ہونا چاہیے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔