Topics
” ہر حال میں اور قال میں اپنا روحانی تشخص قائم رکھیں“
جب کوئی فرد کسی روحانی سلسلے سے وابستہ ہوتا ہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے سلسلہ کی طرزِ فکر کا مظہر ہو، اس کا کوئی بھی قول ، کوئی بھی فعل سلسلہ کی تعلیمات کے منافی نہ ہو۔ سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کا آغاز ادب اور آداب ِ زندگی سے ہوتا ہے۔ عظیمی فرد کے لئے جہاں یہ بات باعثِ خوشی اور فخر ہے کہ اس کا تعلق ایک ایسے سلسلہ سے قائم ہو گیا ہے کہ جس پر اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی خصوصی نظرِ کرم ہے، وہیں اس پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ اس کا ذاتی تشخص سلسلہ عظیمیہ کی بہتر نمائندگی کرے۔ سلسلہ عظیمیہ میں شمولیت کے بعد سلسلہ کی تعلیمات و اسباق اور پیر و مرشد کے احکامات کی تکمیل کے نتیجے میں عظیمی فرد کی شخصیت میں واضح مثبت تبدیلیاں رونما ہونی چائیں۔ شخصیت اور طرزِ فکر میں تبدیلی اس وقت نمایاں اور کارآمد ہوگی جب گھر کے دیگر افراد ، دوست احباب اور رشتہ دار اُسے محسوس کریں گے۔
عظیمی فرد اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو جب زیادہ بہتر طریقے سے نبھائے گا، اچھا شوہر بہتر بیوی، شفیق ماں باپ ، فرمانبردار اولاد ہونے کا عملی ثبوت دے گا تو اس عمل سے بغیر کسی ترغیب کے قریبی لوگ سلسلہ کی تعلیمات کو ذہنی طور پر قبول کر لیں گے۔ اسی طرح دیگر معاشرتی امور میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو مثبت انداز میں استعمال کر کے اپنی ذات کو اور سلسلہ کے تشخص کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ مرشد کریم یعنی اپنے روحانی استاد کی صفات اور تعلیمات کو عملی طور پر اپنا کر روحانی تشخص قائم رکھا جا سکتا ہے۔
حضور قلندر بابا اولیا ﷺ نے فرمایا
یہ دنیا ، یہ زمین ، یہ ماحول اور جس زندگی کو ہم زندگی کہہ رہے ہیں سب مفروضہ ہے۔ ہر مفروضہ شے ہر مفروضہ قیاس اور مفروضہ حواس فانی ہیں۔ بقا کا ادراک اُس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک فنائیت کے گورکھ دھندے سے آدمی آزاد نہیں ہو جاتا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔