Topics
” ان سے پوچھو کہیں برابر ہو سکتے ہیں وہ لوگ جو جاننے والے ہیں اور وہ جو کچھ نہیں جانتے؟ حقیقت یہ ہے کہ نصیحت قبول کرتے ہیں صرف وہ لوگ جو عقل والے ہیں۔“ (القرآن)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، ” جو شخص تلاش علم میں نکلا وہ اپنی واپسی تک گویا اللہ تعالیٰ کی راہ میں چلتا ہے۔“ (الحدیث)
” علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغین دینا“
قرآن کے مطابق اہل ِ ایمان کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ زمین اور آسمان کی حقیقتوں اور زمین آسمان کے اندر موجود تخلیقات کے فارمولوں پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے۔ قرآن کریم ان تمام مناظر کو جو کائنات کے کل پرزے ہیں ، اللہ کی نشانیاں قرار دیتا ہے اور نوع انسانی کے لئے لازم کرتا ہے کہ نوع انسانی کے عاقل اور بالغ شعور افراد اللہ کے ان تمام زمینی اور آسمانی مناظر اور مظاہر کا مطالعہ کریں اور عقل و دانش کی گہرائیوں سے ان آیات ( نشانیوں) پر غور کریں۔ اللہ چاہتا ہے کہ اس کے بندے گونگے ، بہرے ہو کر زندگی نہ گذاریں۔ اللہ چاہتا ہے کہ غور و فکر سے متعلق اللہ تعالیٰ نے بندہ کو جو صلاحیتیں دی ہیں ان کو استعمال کیا جائے۔
جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھہرے گا
دو گز ہی زمیں میں تو جا ٹھہرے گا
دو چار ہی روز میں تو ہوگا غائب
آ کر کوئی اور اس جگہ ٹھہرے گا
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔